لکھنؤ29فروری: تفتیشی ایجنسیوں کی کارروائیوں پر اپوزیشن کی جانب سے اکثر سوالات اٹھتے رہے ہیں۔ اسی ضمن میں سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بھی سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے سی بی آئی کی نوٹس کی ٹائمنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 5 سال قبل اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور 5 سال تک مجھ سے اس ضمن میں کوئی معلومات نہیں مانگی گئی۔ اب اچانک راجیہ سبھا و لوک سبھا انتخابات سے قبل سی بی آئی نوٹس بھیج رہی ہے۔ واضح رہے کہ کان کنی کے ایک معاملے میں انکوائری میں شامل ہونے کے لیے سی بی آئی نے 21 فروری کو اکھلیش یادو کو نوٹس بھیجتے ہوئے انہیں 29 فروری کو گواہ کے طور پر پیش ہونے کے لیے دہلی بلایا تھا۔ اکھلیش نے دہلی میں تفتیش میں شامل ہونے سے معذوری ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شامل ہو سکتے ہیں۔ اس معاملے میں ایس پی سربراہ کی جانب سے سی بی آئی کو جواب بھیجا گیا ہے۔ اکھلیش یادو نے اپنے جواب میں سی بی آئی کی کارروائی پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس معاملے میں 2019 میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی، لیکن گزشتہ 5 سالوں میں اس معاملے میں کوئی جانکاری نہیں مانگی گئی، اب اچانک سی بی آئی نے لوک سبھا انتخابات سے پہلے نوٹس بھیج دیا ہے۔ اکھلیش یادو نے اپنے جواب میں یہ بھی کہا ہے کہ وہ جانچ میں تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔ وہ اتر پردیش کے رہنے والے ہیں اور ان سے ان کی لکھنؤ کی رہائش گاہ پر تفتیش کی جا سکتی ہے۔ سی بی آئی کے نوٹس پر ایس پی صدر نے پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ نیتا جی (ملائم سنگھ یادو) کے زمانے میں بھی ہمارے خاندان کو سی بی آئی کے تحت رہنا پڑا۔ جو بھی پی ڈی اے کی بات کرے گا، اسے یہ سب جھیلنا ہی پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اس وقت سب سے کمزور پوزیشن میں ہے۔ 10 سال بعد بھی یہ لوگ اتنے گھبرائے ہوئے ہیں۔
یہ یوپی سے ہی اقتدار میں آئے تھے اور یوپی سے ہی باہر جائیں گے۔ 2014 میں آئے تھے 2024 میں ہم انہیں باہر کر دیں گے۔ ملک کے لوگوں کی آنکھیں بند نہیں ہیں۔ چنڈی گڑھ میں اگر بیلٹ کے ذریعے ووٹنگ نہیں ہوئی ہوتی تو بی جے پی کی لوٹ مار کا پتہ ہی نہ چلتا۔ ہماچل میں ایک وزیر اعلیٰ کو ایف آئی آر درج کرانی پڑتی ہے، یہ چیزیں آپ نے پہلے نہیں دیکھی ہوں گی۔ اکھلیش یادو نے سی بی آئی اور ای ڈی کے بارے میں کہا کہ وہ بی جے پی کے سیل کی طرح کام کر رہی ہیں۔ اس بار یہ 80 میں سے 80 ہاریں گے، اسی لیے سیٹیں بدلنے پر غور کر رہے ہیں۔