نئی دہلی29فروری:ناجائز طریقے سے جیلوں اور حراستی مراکز میں بند روہنگیا پناہ گزینوں کو رِہا کرنے کے لیے حکومت کو ہدایت دینے والی عرضی پر سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے حامی بھر دی ہے۔ بڑی تعداد میں روہنگیا پناہ گزیں قید و بند کی صعوبت برداشت کر رہے ہیں اور اس معاملے کا تذکرہ کرتے ہوئے ایڈووکیٹ پرشانت بھوشن نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ معاملے کی سماعت طے نہیں کی گئی ہے۔ اس کے بعد جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے عرضی پر سماعت کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ عدالت عظمیٰ نے رہنگیا پناہ گزینوں کی رِہائی سے متعلق معاملے پر مارچ میں سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت نے گزشتہ سال 10 اکتوبر کو اس معاملے میں مرکزی حکومت کو ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں چار ہفتوں کے اندر رد عمل ظاہر کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
اب اس معاملے میں پیش رفت ہوئی ہے تو مارچ میں سبھی فریقین اپنی بات عدالت کے سامنے رکھیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ عرضی پریالی سور نے داخل کی ہے۔ ان کی طرف سے پرشانت بھوشن عدالت میں پیش ہوئے۔ پریالی سور نے عرضی میں کہا ہے کہ روہنگیا میانمار کے رخائن ریاست کے اقلیت ہیں۔ اقوام متحدہ نے انھیں دنیا کے سب سے زیادہ استحصال زدہ نسلی اقلیت قرار دیا ہے۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ روہنگیا پناہ گزیں مظالم سے بچنے کے لیے ہندوستان سمیت دیگر پڑوسی ممالک میں پہنچ گئے۔ حاملہ خواتین اور نابالغوں سمیت سینکڑوں روہنگیا پناہ گزینوں کو اس وقت ہندوستان کی جیلوں اور حراستی مراکز میں غیر قانونی و غیر معینہ مدت تک حراست میں رکھا گیا ہے۔