شملہ 29فروری:ہماچل پردیش میں کانگریس لیڈران نے آپریشن لوٹس کو بری طرح ناکام بنا دیا ہے۔ یعنی گزشتہ تین دنوں سے جاری سیاسی بحران اب ختم ہو گیا۔ ہماچل پردیش کانگریس کی صدر پرتیبھا سنگھ اور وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو ایک ساتھ نظر آئے اور دونوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے لوک سبھا الیکشن ایک ساتھ لڑنے کا اعلان کیا۔ اس دوران 6 رکنی رابطہ کمیٹی بھی تشکیل دینے کی بات کہی گئی ہے جس میں وزیر اعلیٰ، نائب وزیر اعلیٰ اور ریاستی کانگریس کی صدر شامل رہیں گی۔ پارٹی اعلیٰ کمان کی جانب سے شملہ بھیجے گئے کرناٹک کانگریس کے قدآور لیڈر ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ ’’ہم نے کانگریس کے تمام ارکان اسمبلی سے بات کی۔ ان سب کے درمیان جو بھی شکایت تھی وہ دور ہو گئی ہے۔ ہم حکومت اور پارٹی کے درمیان ایک رابطہ کمیٹی بنا رہے ہیں جس کا اعلان دہلی میں کیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم سب ایک ساتھ ہیں۔‘‘ سکھوندر سنگھ سکھو کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر برقرار رہنے کے سوال پر ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ ’’ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے اور سکھو ہی وزیر اعلیٰ ہیں۔‘‘ ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ بھوپیندر سنگھ ہڈا نے اس موقع پر کہا کہ ’’راجیہ سبھا کے انتخابات میں پارٹی کو ایک سیٹ ہارنے کا افسوس ہے۔ تمام ارکان سے اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ آئندہ ہم سب متحد ہو کر لوک سبھا کا الیکشن لڑیں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایک رابطہ کمیٹی بنائی جائے گی، جس میں 6 لوگ ہوں گے۔ وزیر اعلیٰ، نائب وزیر اعلیٰ، پی سی سی صدر اور تین دیگر ہوں گے۔ ان کا کام آپس میں اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔ کوئی بیان بازی نہیں کرے گا۔ بی جے پی کا آپریشن لوٹس ناکام ہو گیا ہے اور اب وہ یہاں نہیں چلے گا۔‘‘ ہماچل پردیش کانگریس کی سربراہ پرتیبھا سنگھ نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات ہمارا اگلا چیلنج ہے۔ راجیہ سبھا کی شکست کا ہمیں افسوس ہے۔ پارٹی پہلے بھی مضبوط تھی اور آج بھی ہے۔ ہم ہماچل کی چاروں لوک سبھا سیٹیں جیتیں گے۔ ہم آپسی تال میل چاہتے ہیں۔ رابطہ کمیٹی میں سینئر لوگ ہوں گے۔ اس دوران وزیر اعلیٰ سکھویندر سنگھ سکھو نے بی جے پی پر سخت حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی کس اکثریت کی بات کر رہی ہے؟ ایک سازش کے تحت میرے استعفے کی جھوٹی خبر پھیلائی گئی۔ باغی اراکین اسمبلی ہماچل کے لوگوں کا سامنا نہیں کر پائیں گے۔ ہماری حکومت پانچ سال تک چلے گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’بی جے پی گھٹیا سیاست کے ذریعے حکومت گرانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہیں ہماچل کی عوام جواب دے گی۔ باغیوں کی غلطیوں کو معاف کیا جا سکتا ہے۔ اگر وہ کانگریس میں آنا چاہتے ہیں تو ان کا استقبال ہے۔ اس معاملے میں میری کمی یہ تھی کہ میں شرافت میں رہ گیا۔‘‘