نئی دہلی، 27 فرور ی (یو این آئی)ہندستان کرکٹ ٹیم میں یوں تو ہمیشہ سے ہی بہترین گیند بازوں نے اپنی شاندار کارکردگی پیش کی ہے۔ ہاں یہ حقیقت ہےکہ اسپن گیند بازوں نے تو اپنی سرزمین کے علاوہ غیر ملکی میدانوں پر بھی بلے بازوں کا ناک میں دم کررکھا تھا۔ ایک وقت ایسا تھا جب ہندستانی ٹیم میں ایک یا دو میڈیم گیند باز ہوا کرتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ہندستانی ٹیم میں بھی بدلاؤ آیا اور تیز گیند بازوں کی ضرورت محسوس ہونے لگی۔ 28 فروری 1952 کو گجرات کے راجکوٹ میں پیدا ہوئے کرسن گھاوری نے ہندستانی ٹیم کی اس کمی کو ایسا پورا کیا کہ دنیا دیکھتی رہ گئی۔ گھاوری،ہندستانی ٹیم میں ایک ایسے تیز گیند باز کے طور پر ابھرے جی جنہیں ہندستانی ٹیسٹ کرکٹ میں 100 وکٹ لینے والے کا شرف بھی حاصل ہوا۔سابق ہندوستانی فاسٹ بولر کرسن دیوجی بھائی گھاوری نے 70 کی دہائی میں میڈیم فاسٹ باؤلر اور جارحانہ بلے باز کے طور پر اپنی بے مثال کارکردگی سے سب کی توجہ مبذول کرائی۔ان کی بہترین کارکردگی کے بعد میں انہیں ہندوستانی ٹیم میں جگہ مل گئی۔کرسن گھاوری اور کپِل دیو کی جوڑی اپنے وقت کی سپرہٹ مانی جاتی تھی۔ایک طرف کپِل کی تپی تلی گیند بازی تو دوسری طرف کرسن گھاؤری کی تیز گیند بازی،جنہوں نے اپنے باؤنسروں سے بلے بازوں کاناک میں دم کررکھا تھا۔ہندستان اس زمانے میں تیز گیند بازوں کی سخت ضرورت تھی پھر بھی اس تیز گیند باز کا کیریئر زیادہ عرصہ تک نہیں چل سکا۔
کرسن گھاوری ایسے وقت میں ہندوستانی ٹیم میں شامل ہوئے جب ملک میں اتنے تیز گیند باز موجودنہیں تھے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت ٹیم انڈیا کے پاس ایراپلی پرسنا، بشن سنگھ بیدی اور بھاگوت چندر شیکھر جیسے عظیم اسپنر تھے۔ اور یہی وجہ تھی کہ ٹیم نے کئی میچز جیتے۔ لیکن ایک بار ایسا ہوا کہ ان عظیم اسپنرز کی کارکردگی کام نہ آئی۔ اور ایک تیز گیند باز کو اسپن بولنگ کرکے ٹیم کو جیتنے میں مدد کرنی تھی۔