نئی دہلی 28فروری:سپریم کورٹ نے انسداد منی لانڈرنگ قانون (پی ایم ایل اے) سے متعلق ایک ایسا تبصرہ کیا ہے جو کئی سیاسی لیڈران کی مصیبتیں بڑھانے والا ہے۔ منگل کے روز ایک معاملے کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے معاملے میں اگر کوئی جانچ بیٹھتی ہے اور ای ڈی کسی کو سمن جاری کرتی ہے تو اس سمن کا احترام کرنا اور جواب دینا لازمی ہے۔ سپریم کورٹ نے پی ایم ایل اے کی دفعہ 50 کی تشریح کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا ہے۔ دراصل پی ایم ایل اے کے سیکشن 50 کے مطابق ای ڈی افسران کے پاس یہ طاقت ہے کہ وہ کسی بھی ایسے شخص کو سمن جاری کر پوچھ تاچھ کے لیے طلب کر سکتے ہیں جن کو وہ اس جانچ کے سلسلہ میں ضروری سمجھتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ای ڈی یعنی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے تمل ناڈو میں ایک مبینہ ریت کانکنی گھوٹالہ کی جانچ کر رہی ہے۔ ای ڈی نے اسی جانچ کے تعلق سے تمل ناڈو کے پانچ ضلع کلکٹر کو سمن جاری کیا تھا۔ تمل ناڈو حکومت نے پانچوں افسران کی طرف سے ای ڈی کے اس سمن کو مدراس ہائی کورٹ میں چیلنج پیش کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے سماعت کے بعد ای ڈی کے سمن پر روک لگا دی تھی۔ بعد ازاں ای ڈی سپریم کورٹ پہنچ گئی۔ ای ڈی کا کہنا تھا کہ مدراس ہائی کورٹ کی سمن پر روک درست نہیں ہے۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں جسٹس بیلا ایم ترویدی اور جسٹس پنکج متھل کی بنچ نے سماعت کی۔ اس دوران بنچ نے کہا کہ ای ڈی اگر منی لانڈرنگ کے معاملے میں کسی کو طلب کرتی ہے تو اس کو حاضر ہونا ہی ہوگا اور پی ایم ایل اے کے تحت اگر ضروری ہوا تو ثبوت بھی پیش کرنا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے ای ڈی کی دلیلوں کو درست مانتے ہوئے سمن پر لگے روک کو ہٹا دیا۔ اس کا واضح مطلب ہے کہ تمل ناڈو کے پانچوں افسران کو اب ای ڈی کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔