نئی دہلی،25 فروری (یو این آئی) ہندستان کے لئے یہ بہت فخر کی بات کہی جاسکتی ہے کہ اس کے کھلاڑیوں کو اپنے ملک میں تو لوگ پسند ہی کریں لیکن غیر ملک کے لوگ ان کو اور زیادہ پسندکریں۔ ایسے کچھ ہی کھلاڑی ہوں گے جنہیں اپنے ملک سے زیادہ دوسرے ممالک کے لوگ چاہتے ہوں گے۔ ہندستان کے ایک ایسے ہی سابق وکٹ کیپر فرخ انجینئر تھے جنہیں انگلینڈ کے لوگ ہندوستان سے زیادہ پسند کرتے تھے۔ اس زمانے میں وہاں کے لوگ ان کے بہت دیوانے تھے۔فاروق انجینئر اپنے وقت کے عظیم وکٹ کیپروں میں سے ایک تھے۔ وہ ہندستانی ٹیم میں ایک ایسے وکٹ کیپر اور بلے باز کی حیثیت سے کھیلے جنہوں نے وکٹ کے پیچھے نہایت چستی پھرتی سے اپنے کام کو انجام دے کر بلے باز وں کو حیران کردیا تھا۔فرخ انجینئر نے اپنے تقریبا ڈیڑھ دہائی کے کریئر میں 46 ٹسٹ اور 5 ون ڈے میچوں میں ہندستانی کرکٹ ٹیم میں شامل رہے۔ ایک تیز طرار شخصیت اور ایک جارح مزاج بلے باز کی حیثیت سے ا سٹمپ کے پیچھے فرخ نجینئر ہمیشہ انتہائی چاق و چوبند رہتے ۔ انجینئر ہندستان کے علاوہ انگلش کاؤنٹی لنکاشائر، بامبے اور ریسٹ آف ورلڈ الیون کے لئے بھی کھیلے۔ ان کا پورا نام فرخ مانک شا انجینئر ہے۔ انجینئر- ہندستانی ٹیم کے ایک ایسے رکن تھے جو اپنی جارحانہ بلے بازی کے لئے مشہور تھے۔ ان کی پیدائش25 فروری، 1938کو مہاراشٹر میں ہوئی۔ فرخ ممبئی میں ایک پارسی خاندان میں پیدا ہوئے۔دائیں ہاتھ کے بلے باز رہے اوربعض اوقات دائیں ہاتھ لیگ بریک اسپن گیند بازی بھی کیاکرتے تھے۔ فرخ انجینئر کو ہندستان کا اصل ‘پوسٹر بوائے’ بھی کہا جاتا تھا۔ اپنے وقت میں وہ ایک خوبصورت، طویل قامت اور اسٹائلش کھلاڑیرہے ہیں۔ جب انہوں نے ہندستان کے لئے کرکٹ کھیلی تو اپنے ہمعصر کھلاڑیوں اور اپنے سینئر کھلاڑیوں سے کرکٹ کی باریکیوں کو سیکھا۔ پولی امريگر، ناری کانٹریکٹر ، روسی سورتی اور امیر پارسی سے کرکٹ کی تکنیک اور باریکوں کو سمجھا۔ انجینئر ہندستان کی جانب سے کھیلنے کے لئے اپنی پارسی فرقہ سے آخری کھلاڑی تھے کیونکہ اس کے بعد ایک بھی پارسی نے ملک کی نمائندگی نہیں کی۔فرخ انجینئر ممبئی کے پودار کالج کی طرف سے پہلے اسٹار کرکٹر بنے۔ بعد میں دلیپ وینگسرکر، سنجے منجریکر اور روی شاستری نے ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملک کے لئے اپنی اپنی بہترین کارکردگیاں پیش کیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کھلاڑیوں نے اسکولی تعلیم اسی ڈون باسکو اسکول ،ماٹونگا میں حاصل کی جہاں فرخ انجینئر نے اپنی اسکولنگ مکمل کی تھی۔نوجوان فرخ انجینئرنے کرکٹ کو پیشہ کے طور پر منتخب کیا۔ ان کا بچپن سے ہی خواب ایک پائلٹ بننے کا تھا۔ اس خواب کو پورا کرنے کے لئے انہوں نے بمبئی فلائنگ کلب سےپائلٹ کا پرائیویٹ لائسنس بھی حاصل کرلیا تھا لیکن ان کی والدہ کی خواہش نے ان کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر نہیں ہونے دیا۔ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ وہ ایک پائلٹ بنیں ۔فرخ نے اپنی والدہ کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے اپنی پور ی توجہ کرکٹ پر دینا شروع کردی۔
انجینئر نے 20 سال کی عمر میں كمبائنڈ یونیورسٹی کے لئے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلا جو ویسٹ انڈیز کے خلاف تھا۔فرخ انجینئر کے بھائی جو ایک کرکٹ کلب میں آف اسپنر گیند باز تھے ، فرخ انجینئر کو ایک وکٹ کیپر بنانے میں ان کا اہم کردار رہا ۔فرخ انجینئر کو اس وقت وکٹ کیپنگ کرنے کا موقع ملا جب ڈیريس کلب کے وکٹ کیپرگیند بازوں کی ڈلیوری کو صحیح سے سمجھ نہیں پارہے تھے، اور وکٹ کیپنگ ٹھیک طریقے سے نہیں کرپارہے تھے، تب ہی ان کے بھائی نے انجینئر کو وکٹ کیپنگ کرنے کا موقع دیا۔ کرکٹ سے دلچسپی اور پریکٹس یہاں رنگ لائی۔ فرخ نے اتنی شاندار وکٹ کیپنگ کی کہ پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔