نئی دہلی 23فروری:ایم ایس پی سمیت دیگر مطالبات کے لیے جاری کسان تحریک کے درمیان پھر ایک کسان کی موت ہو گئی ہے۔ کھنوری بارڈر پر احتجاج کرنے والے اس کسان کا نام درشن سنگھ ہے جن کی عمر 62 سال تھی۔ رپورٹ کے مطابق وہ ضلع بھٹنڈہ واقع امرگڑھ کے رہنے والے تھے۔ درشن سنگھ کی موت کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ پوسٹ مارٹم کے بعد موت کی اصل وجہ سامنے آ سکے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق درشن سنگھ جمعرات (22 فروری) کی رات 11 بجے کے قریب بیہوش ہو گئے تھے۔ انہیں فوراً کمیونٹی سنٹر لے جا یا گیا جہاں ان کی تشویشناک حالت دیکھ کر پٹیالہ کے سرکاری راجندر اسپتال لے جا یا گیا۔ وہاں ڈاکٹروں نے دَرشن سنگھ کو مردہ قرار دے دیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ گھر میں ان کی بیوی، ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔ ان کے بیٹے کی شادی 15 دن قبل ہوئی تھی اور گھر میں خوشی کا ماحول تھا۔ لیکن اب دَرشن سنگھ کی موت نے خوشیوں کو ماتم میں بدل دیا ہے۔
دوسری طرف احتجاج کرنے والے کسانوں میں بھی غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ درشن سنگھ کی موت پر کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھیر کا بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’وہ کھنوری بارڈر پر تھے اور کسانوں کی اس تحریک کے چوتھے شہید ہیں۔ ان کا انتقال دل کا دورہ پڑنے سے ہوا۔ پچھلے 3 شہداء کی طرح ہی ان کے بھی اہلِ خانہ کو معاوضہ دیا گیا ہے اور ان کے خاندان کے ایک فرد کو ملازمت دی جانی چاہئے۔‘‘ اس دوران پنڈھیر سے پوچھا گیا کہ کسان تحریک کس سمت بڑھ رہی ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ ’’اس حوالے سے مزید معلومات میٹنگ کے بعد دی جائیں گی۔‘‘ ہندی نیوز پورٹل ’امر اجالا‘ پر اس تعلق سے ایک خبر شائع ہوئی جس میں بتایا گیا ہے کہ درشن سنگھ کی موت آنسو گیس کے گولے کی زد میں آنے سے ہوئی ہے۔ وہ گزشتہ کئی دنوں سے کھنوری بارڈر پر ڈٹے ہوئے تھے۔ وہ بارڈر پر دیگر کسانوں کی طرح ہریانہ پولیس کا سامنا کر رہے تھے۔ پولیس نے گولے پھینکے، اس کے دھوئیں کی زد میں وہ آگئے اور پھر ان کی طبیعت بگڑ گئی جس کے تھوڑی ہی دیر بعد وہ بیہوش ہو کر گر گئے۔ انھیں فوراً اسپتال لے جایا گیا، لیکن ان کی زندگی نہیں بچ سکی۔