نئی دہلی22فروری: محکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے انڈین نیشنل کانگریس کے متعدد کھاتوں کو منجمد کرنے اور اس کی جمع رقم میں سے تقریباً 65 کروڑ روپے نکال لینے کے معاملہ میں پارٹی نے مودی حکومت پر سخت حملہ بولا ہے۔ کانگریس پارٹی کی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینئر رہنماؤں نے کہا کہ مودی حکومت نے معاشی دہشت گردی شروع کر دی ہے اور پارٹی کے کھاتوں پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔ پریس کانفرنس میں کانگریس کے خزانچی اجے ماکن، پارٹی کے جنرل سکریٹری انچارج جے رام رمیش اور جنرل سکریٹری انچارج تنظیم کے سی وینوگوپال موجود تھے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ پچھلے کچھ دنوں میں مودی حکومت کی طرف سے کانگریس پارٹی پر ‘ٹیکس دہشت گرد حملے ہوئے ہیں۔ کانگریس پارٹی کو مالی طور پر کمزور کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ یہ کانگریس پارٹی کا معاشی طور پر قتل نہیں ہے بلکہ عوام کے سامنے جمہوریت کا قتل ہو رہا ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ مودی حکومت کسانوں کے احتجاج اور بے روزگاری پر نوجوانوں کے عدم اطمینان سے بوکھلا گئی ہے۔ وہیں، کانگریس لیڈر اجے ماکن نے کہا کہ کچھ دن پہلے میں نے پریس کانفرنس میں آپ کے ساتھ معلومات شیئر کی تھیں کہ کس طرح کانگریس کے تمام بینک اکاؤنٹس کو ضبط کیا گیا۔ آج بڑے دکھ کے ساتھ مجھے ملک کے عوام کو بتانا پڑ رہا ہے کہ بی جے پی حکومت نے تمام اپوزیشن پارٹیوں اور اہم اپوزیشن پارٹی کے خلاف معاشی دہشت گردی شروع کر دی ہے۔
اجے ماکن نے کہا، ’’ہمارے 65.88 کروڑ روپے پرسوں بی جے پی حکومت کی انکم ٹیکس اتھارٹی نے ڈاکہ ڈال کر ہمارے پارٹی کارکنوں کی رقم جو انہوں نے کراؤڈ فنڈنگ کے تحت یو پی آئی کے ذریعے بھیجی تھی، ضبط کر لی گئی ہے۔ پانچ اکاؤنٹس ہیں، جن کی رقم حاصل کر لی گئی ہے۔ جس دن ہمیں نوٹس ملا ہم انکم ٹیکس ٹربیونل گئے تھے۔ ٹریبونل نے 21 تاریخ کو سماعت کی، اس سے ایک دن پہلے انکم ٹیکس حکام نے ہر بینک کا دورہ کیا، منیجرز کو دھمکی دی کہ اگر آپ ہمیں نہیں دیتے تو ہم آپ سے ذاتی طور پر یہ رقم وصول کر لیں گے۔ محکمہ انکم ٹیکس نے ڈیمانڈ ڈرافٹ کے ذریعے ان پانچ بینک کھاتوں سے 65.88 کروڑ روپے وصول کیے ہیں۔‘‘
ADVERTISEMENT
انہوں نے مزید کہا کہ انکم ٹیکس کے ذریعے ضبط کی گئی رقم میں 4 کروڑ 20 لاکھ 35 ہزار روپے یوتھ کانگریس کے ہیں، ایک کروڑ 43 لاکھ 98 ہزار روپے این ایس یو آئی کے ہیں اور باقی 60 کروڑ روپے کانگریس کے بینک کھاتوں بینک آف بڑودہ، یونین بینک اور پنجاب نیشنل بینک سے حاصل کئے گئے ہیں۔
ماکن نے کہا، ’’سیاسی جماعتوں کو محکمہ انکم ٹیکس سے چھوٹ ملتی ہے۔ جہاں تک افراد کا تعلق ہے، ہر شخص انکم ٹیکس ادا کرتا ہے، لیکن سیاسی پارٹیاں انکم ٹیکس ادا نہیں کرتی ہیں۔ اگر آپ موازنہ کرنا چاہتے ہیں، تو آپ کانگریس کا موازنہ بی جے پی سے کر سکتے ہیں۔ موازنہ کریں۔ کیا بی جے پی نے کبھی انکم ٹیکس ادا کیا؟ کیا کبھی انکم ٹیکس بی جے پی سے لیا گیا؟ ہمارے پاس جو پیسہ آتا ہے وہ ملک کی جمہوریت کو زندہ رکھنے کے لیے خرچ کیا جاتا ہے۔‘‘