حیدرآباد22فروری: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کسانوں کو دہلی مارچ سے روکنے کے لیے پنجاب-ہریانہ سرحد پر کیے گئے انتظامات اور ان پر پیلٹ گن کے استعمال کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ کے مطابق آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور حیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کسانوں کی تحریک کے معاملے میں مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ احتجاج کر رہے کسانوں کی حمایت کرتے ہوئے اویسی نے ان کے مطالبات کو درست قرار دیا ہے اور مرکزی حکومت سے ان کے مطالبات پر توجہ دینے کی اپیل کی۔ اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ کسانوں کا ایم ایس پی پر قانون بنانے کا مطالبہ جائز ہے اور اس پر قانون بنایا جانا چاہئے۔ انہوں نے سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو نافذ کرنے پر زور دیا اور کسانوں پر درج مقدمات واپس لینے کے مطالبے کی بھی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’کسانوں کے خلاف درج مقدمات واپس لیے جانے چاہئیں۔ اس میں کوئی بھی بڑی بات نہیں۔ مجھے سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ حکومت اس کو اتنا بڑا ایشو کیوں بنا رہی ہے؟‘‘ اسد الدین اویسی نے کسانوں کو دہلی جانے سے روکنے کے لیے کیے گئے انتظامات اور ان پر پیلٹ گن کے استعمال کے خلاف بھی آواز بلند کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’کسانوں پر پیلٹ گن کا استعمال کیوں کیا جا رہا ہے؟ اس طرح اس کا استعمال کرنے سے آپ ان کسانوں کو اندھا کر دیں گے۔ یہ لوگ کسان ہیں جو سب کو کھانا کھلاتے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ کسان ایم ایس پی پر قانونی ضمانت سمیت دیگر کئی مطالبات کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ کسانوں نے ’دہلی چلو مارچ‘ کا اعلان کیا ہے لیکن پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں نے کسانوں کو پنجاب-ہریانہ سرحد پر روک دیا ہے۔ شمبھو اور کھنوری سرحد پر گزشتہ آٹھ دنوں سے کسانوں اور پولیس کے درمیان ٹکراؤ ہو رہا ہے۔ سرحد پر ڈٹے ہوئے کسانوں نے بدھ (21 فروری) کی صبح دہلی کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی۔ کسانوں نے الزام لگایا ہے کہ اس کے جواب میں ہریانہ پولیس اور نیم فوجی دستوں نے آنسو گیس کے گولے داغے اور پیلٹ گن کا بھی استعمال کیا۔ داتا سنگھ والا بارڈر پر گولیوں سے دو کسان زخمی ہو گئے۔ ان میں سے بھٹنڈہ کے ایک نوجوان کسان شوبھکرن (23) کی موت کی بھی اطلاع ہے۔
دوسرے کسان کی حالت تشویشناک ہے، اس کا روہتک پی جی آئی میں علاج چل رہا ہے۔