ہلدوانی متاثرین میں ہنگامی ریلیف تقسیم6شہیدوں کے اہل خانہ کو دودولاکھ کا چیک ڈراورخوف سے نہیں،مملکتیں عدل وانصاف سے چلتی اورترقی کرتی ہیں: مولانا ارشدمدنی

0
12

نئی دہلی، 21 فروری (یو این آئی) اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں ظلم و تشدد کے شکار لوگوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہلدوانی میں پولس فائرنگ اور ظلم کا شکار ہوئے لوگوں کے ساتھ اس مصیبت کی گھڑی میں جمعیۃ علماء ہند شانہ بشانہ کھڑی ہوئی ہے اور وہاں امداد اورریلیف کا کام شروع ہوگیا ہے۔آج یہاں جاری ایک بیان میں ہلدوانی میں پولس کاروائی کی سخت مذمت کرتے ہوئے انہوں نے ددعوی کیاکہ پولس کے ظلم اور بربریت کی ایک لمبی داستان ہے،خواہ ملیانہ ہو یا ہاشم پورہ، مرادآباد ہو یا ہلدوانی ہر جگہ پولس کا ایک ہی چہر ہ نظر آتا ہے۔حالانکہ پولس کاکا م امن و امان قائم رکھنا اور لوگوں کے جان ومال کی حفاظت کرنا ہے،لیکن افسوس کہ پولس امن کا داعی بننے کے بجائے اقلیتوں اور خاص کر مسلمانوں کے ساتھ ایک فریق کی طرح معاملہ کرتی ہے۔مولانا مدنی نے کہا کہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ انصاف کے دوہرے پیمانے سے ہی بدامنی اور تباہی کے راستے کھلتے ہیں،اس لئے قانون کا پیمانہ سب کے لئے ایک جیسا ہونا چاہیے،اور مذہبی طورپر کسی بھی شہری کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے،کیوں کہ اس کی اجازت نہ تو ملک کا آئین دیتا ہے اور نہ ہی قانون۔انہوں نے آگے کہا کہ ملک ڈر اور خوف سے نہیں بلکہ عدل وانصاف سے چلتا اورترقی کرتاہے اوراگرملک کی ایک بڑی آبادی خود کو غیر محفوظ تصور کرنے لگے تویہ انتہائی خطرناک اورمایوس کن بات ہے۔یا د رکھیئے جمہوری نظام اورمساوات سے ہی کسی بھی ملک کی ترقی کامعیارطے کیاجاسکتا ہے محض دعویٰ کرنے سے کچھ نہیں ہوتا۔مولانا مدنی نے یہ بھی کہاکہ بلاشبہ فرقہ پرستی اور مذہب کی بنیاد پر نفرت پیدا کرنے سے ملک کے حالات انتہائی مایوس کن اور خطرناک ہیں۔ لیکن ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، امید افزا بات یہ ہے کہ تمام ریشہ دوانیوں کے باوجود ملک کی اکثریت فرقہ پرستی کے خلاف ہے،ہم ایک زندہ قوم ہیں اور زندہ قومیں حالات کے رحم وکرم پر نہیں رہتیں۔بلکہ اپنے کردار وعمل سے حالات کا رخ پھیر دیتی ہیں۔ یہ ہمارے امتحان کی سخت گھڑی ہے۔چنانچہ ہمیں کسی بھی موقع پراپنے دین، صبر،امید اور استقلال کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے،وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا۔
قوموں پر آزمائش کی گھڑیاں اسی طرح آتی رہتی ہیں۔مسلمان دنیا کے اندر فنا ہونے کے لئے نہیں آیا،مسلمان چودہ سو سال سے انہیں حالات میں زندہ ہے اور قیامت تک زندہ رہے گا۔مسلمانوں کو اپنا حوصلہ بلند رکھنا چاہیے،اس چراغ کو کوئی بجھا نہیں سکتا۔رہتی دنیا تک اللہ اللہ کہنے والے رہیں گے،جس دن وہ نہیں رہیں گے،اس دن یہ دنیا بھی نہیں رہے گی۔ یہی ہمارا ایمان اور عقیدہ ہے۔