بھوپال، 20 فروری: شہر غزل بھوپال میں ان دنوں زبانِ اُردُو کے تعلّق سے ہونے والے جشن اور محفلوں سے اہلِ بھوپال خُوب محظوظ ہو رہے ہیں ۔ مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی نے سہ روزہ جشنِ اُردُو کو بے حد کامیابی سے بہُت بڑے پیمانے پر منایا وہیں بزمِ افسانچہ بھوپال (ب ا ب) نے بینک آف بڑودا کے راشٹریہ بھاشا سمّان سے نوازے گئے ناول نگار ، شاعر ، ماہرِ ادبِ اطفال محسن خان کے اعزاز میں ایک پُر خلوص محفل کا انعقاد منشی حسین خان ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ کے ہال میں کیا ۔ جس میں ’’ب اب‘‘ ایوارڈ کے طور ایک خوبصورت میمنٹو اراکین بزم نے پیش کیا۔ قابلِ ذکر ہے کہ محسن خان کے ناول ’’اللہ کا کارخانہ‘‘ کو بینک آف بڑودا نے پہلے انعام کے ساتھ کُل 36 لاکھ روپئے بھی نذر کئے ہیں۔
اعزازی محفل کی صدارت اقبال مسعود نے فرمائی ۔ مہمانِ خصوصی محسن خان کے ہمراہ معروف شعراء ظفر صہبائی ، ڈاکٹر انجم بارہ بنکوی ، ضیاء فاروقی اور سابق ڈائریکٹر جنرل پولیس ایم ڈبلیو انصاری (آئی پی ایس)اسٹیج پر رونق افروز رہے ۔ نظامت کے فرائض بحسن وخوبی شاعرہ اور افسانہ نگار نفیسہ سلطانہ انا نے انجام دئے۔ استقبالیہ ڈاکٹر اعظم نے پیش کیا ۔ یہ محفل کئی وجوہات کی بنا پر خاص رہی ۔ اوّل تو یہ پہلا تجربہ تھا کہ شاعر اور افسانچہ نگار یکے بعد دیگرے اپنی تخلیقات پیش کر رہے تھے ۔ گویا نظم اور نثر کا سنگم دیکھنے کو ملا ۔ جن کے نام ہیں ضیاء فاروقی ، ڈاکٹر انجم بارہ بنکوی ، ڈاکٹر مہتاب عالم ، بدر واسطی، ڈاکٹر اعظم ، مظفّر اقبال صدیقی ، عارف علی عارف ، ساجد پریمی ، عابد کاظمی ، ڈاکٹر پروین کیف ، نفیسہ سلطانہ انا، ثروت زیدی ، پرویز اختر عظیم اثر ، تسنیم راجا ، شعیب علی خان شاد، عاصم حسین فاروقی انشاء ، ڈاکٹر مبارک شاہین، اشفاق انصر، جمال ناصر ، پروین پارو ۔ سامعین میں کلیم اختر ، مجید اللہ صدیقی ، ڈاکٹر قمر علی شاہ ، خالد خان ، یوسف خان ، خان آشو ، نظر محمد وغیرہ کے نام قابلِ ذکر ہے ۔دوسری سب سے خاص بات یہ رہی کہ محسن خان نے ب ا ب کے خزانے میں دس ہزار روپئے افسانوی ادب کے مقابلہ جاتی پروگرام کے لیے اُسی وقت ٹرانسفر کئے ۔ بزم اس طرف جلد ہی قدم اٹھائے گی ۔
دیر رات تک چلے اس پروگرام میں حاضرین نے محسن خان کے ادبی کام کا اعتراف کرتے ہوئے تفصیلی گفتگو کی ۔ اس موقع پر محسن خان نے ہندی لفظیات پر مبنی ایک خوبصورت نظم سنائی۔ مہمانوں کو بزمِ افسانچہ بھوپال کے افسانچہ نگاروں کی تخلیقات پر مشتمل گلدستہ افسانچہ ’’فتح الباب‘‘ پیش کیا گیا جس کے مرتب ڈاکٹر اعظم ہیں ۔ آخیر میں مظفّر اقبال صدیقی نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا ۔