نئی دہلی 20فروری:کانگریس نے کسان تحریک کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ کانگریس کے میڈیا اور پبلسٹی ڈپارٹمنٹ کے صدر پون کھیڑا نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کسی دباؤ میں ہیں، اس لیے کسانوں کے مطالبات نہیں مانے جا رہے۔ 2014 میں نریندر مودی نے کہا تھا کہ ایم ایس پی کسانوں کا حق ہے، مگر آج وزیر اعظم بننے کے بعد وہ کسانوں سے کیے گئے اپنے وعدے سے منحرف ہو رہے ہیں۔ کسانوں کی آواز کو دبانے کے لیے مودی حکومت سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی لگا رہی ہے، انٹرنیٹ بند کر رہی ہے اور کسانوں کو بدنام کر رہی ہے۔ مودی حکومت چاہتی ہے کہ کسانوں کی آواز ملک کے لوگوں تک نہ پہنچے۔ نئی دہلی میں کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ اپریل 2014 میں نریندر مودی کہہ رہے تھے کہ ایم ایس پی کسانوں کا حق ہے، کسان بھیک نہیں مانگ رہے ہیں۔ آج وزیر اعظم بننے کے بعد وہ کسانوں سے وعدہ خلافی کر رہے ہیں۔ پہلی کسان تحریک میں 700 سے زائد کسان شہید ہوئے، لیکن ان کے کانوں پر جوئیں تک نہیں رینگی۔ وزیر اعظم مودی نے وعدہ خلافی کی، اس لیے اب کسان دوبارہ دہلی آنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کسانوں کی آواز کو دبانا چاہتی ہے۔ کسانوں اور کسان تحریک کی حمایت کرنے والے لوگوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی لگا دی ہے۔
یہاں تک کہ نیوز چینلز میں بھی کسانوں کی بات ختم ہوتی جا رہی ہے۔ یہ سب دباؤ بنانے کا ایک طریقہ ہے تاکہ کسانوں کی بات کوئی رکھ نہ پائے۔ پون کھیڑا نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نریندر مودی (جب وہ گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے) ہی وزیر اعظم نریندر مودی کے سب سے بڑے ناقد ہیں۔ بحیثیت وزیر اعظم نریندر مودی اس کے بالکل برعکس کر رہے ہیں جو وہ گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طو ر کیا اور کہا کرتے تھے۔ اب جیسے جیسے وزیر اعظم مودی کے جھوٹ سامنے آ رہے ہیں، وہ انٹرنیٹ بند کر رہے ہیں اور ہیڈلائن بدلوا رہے ہیں۔ کسانوں کو خالصتانی کہہ کر بدنام کیا جا رہا ہے۔ وہ اپوزیشن لیڈروں کو ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس سے ڈرا کر اپنی طرف کر رہے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ وزیر اعظم مودی نے کسانوں کو بدنام کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ جب مودی کے اپنے مشیر خزانہ یہ کہتے ہوئے رپورٹ دیتے ہیں کہ دالوں پر ایم ایس پی بڑھانی چاہئے تو وہ رپورٹ دبا دی جاتی ہے۔