چنڈی گڑھ 19فروری:مرکز کی مودی حکومت کی وعدہ خلاف سے ناراض کسانوں نے رواں سال 13 فروری سے جو کسان تحریک شروع کی ہے، اس میں اموات کی تعداد برھ کر آج 3 ہو گئی۔ دراصل آج مزید ایک کسان کی موت ہو گئی ہے جس سے کسان مظاہرین میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ اس سے قبل تازہ کسان تحریک میں پہلی موت شمبھو بارڈر پر ہوئی تھی اور دوسری موت کھنوری بارڈر پر دیکھنے کو ملی تھی۔ پیر کے روز پنجاب کے پٹیالہ میں سابق وزیر اعلیٰ امرندر سنگھ کی رہائش کے سامنے مظاہرہ کر رہے کسانوں میں سے ایک کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہو گئی۔ کسان کی شناخت 43 سالہ نرندر پال سنگھ کے طور پر ہوئی ہے جو پٹیالہ ضلع کا ہی رہنے والا تھا۔ 17 فروری کو نرندر پال اپنے ساتھیوں کے ساتھ دھرنا والے مقام پر پہنچا تھا۔ اتوار کی شب اس کی طبیعت خراب ہوئی تو اس نے ساتھی کسانوں سے اسے واپس گاؤں لے جانے کو کہا، لیکن صبح ہوتے ہوتے اس کی موت ہو گئی۔ اپنی فصلوں کے لیے ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی سمیت دیگر اہم مطالبات کو لے کر چل رہے کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ کے دوران اس تیسری موت نے کسانوں میں غم و اندوہ کی لہر پیدا کر دی ہے۔ ایس کے ایم (غیر سیاسی) کے لیڈر جگجیت سنگھ دلیوال کا کہنا ہے کہ آج ہم اپنے ایک اور بھائی سے محروم ہو گئے۔ یہ (آنسو گیس) گولے ان لوگوں کے لیے خطرناک ہیں جو دمہ کے مرض سے متاثر ہیں۔ جگجیت سنگھ دلیوال کا کہنا ہے کہ ہریانہ میں کرفیو جیسے حالات ہیں اور بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ہریانہ ڈی جی پی کے مطابق انھوں نے کہیں بھی طاقت کا استعمال نہیں کیا، نہ ہی آنسو گیس کے گولے چھوڑے ہیں۔ حالانکہ ہر کوئی جانتا ہے کہ تین دنوں تک بارڈر پر کس طرح لوگوں (کسانوں) کو نشانہ بنایا گیا۔ ایسا لگتا ہے جیسے ڈی جی پی کوئی افسر کم اور کسی سیاسی پارٹی کا نمائندہ زیادہ ہیں۔