نئی دہلی17دسمبر: پنجاب-ہریانہ سرحد پر کسانوں کے احتجاج کے درمیان شمبھو بارڈر پر تعینات ایک پولیس اہلکار کی موت ہو گئی، جس کی شناخت ہریانہ پولیس کے سب انسپکٹر ہیرالال کے طور پر کی گئی ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے بتایا ہے کہ ہیرالال کی عمر 52 سال تھی اور کسانوں کے احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں شمبھو بارڈر پر تعینات کیا گیا تھا۔ شمبھو بارڈر پٹیالہ، پنجاب میں واقع ہے اور سب انسپکٹر ہیرالال ہریانہ کے سرحدی حصے میں تعینات تھے۔ اے این آئی کے مطابق سب انسپکٹر ہیرالال کی طبیعت ڈیوٹی کے دوران اچانک خراب ہو گئی۔ اس کے بعد انہیں فوری طور پر امبالہ سول اسپتال لے جایا گیا۔ یہاں کے ڈاکٹروں نے پولیس اہلکار کی جان بچانے کی بھرپور کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ہو سکے اور انسپکٹر ہیرالال کی دوران علاج موت ہو گئی۔ ہیرالال طویل عرصے سے ہریانہ پولیس میں خدمات انجام دے رہے تھے۔ حال ہی میں کسانوں کے ‘دہلی مارچ کے اعلان کے دوران انہیں شمبھو بارڈر پر تعینات کیا گیا تھا۔ ہریانہ کے ڈی جی پی شتروجیت کپور نے سب انسپکٹر کی موت پر غم کا اظہار کیا ہے۔ کپور نے کہا، ’’سب انسپکٹر ہیرالال نے اپنی ڈیوٹی پوری ایمانداری اور تندہی سے نبھائی ہے۔ ان کی موت پولیس فورس کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔‘‘ یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ ہیرالال کی موت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب جمعہ (17 فروری) کو شمبھو بارڈر پر ایک بزرگ کسان کی موت ہو گئی تھی۔ بتایا گیا کہ کسان کی موت کی وجہ دل کا دورہ ہے۔ وہ گروداس پور سے احتجاج کرنے آئے تھے۔ شمبھو بارڈر پر اپنے دوستوں کے ساتھ ٹرالی میں سو رہے 78 سالہ گیان سنگھ نے جمعہ کو علی الصبح سینے میں درد کی شکایت کی۔ اس کے بعد انہیں احتجاج میں شامل ایمبولینس کے ذریعے پنجاب کے راج پورہ کے سول اسپتال لے جایا گیا۔ یہاں سے ڈاکٹروں نے انہیں پٹیالہ کے راجندر اسپتال منتقل کیا۔ اسپتال میں علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی۔