بھوپال، 18جولائی (رپورٹر) اسلامی سال نو 1445ہجری کے پہلے مہینہ محرم الحرام کی پہلی تاریخ 20جولائی بروز جمعرات ہوگی اور یوم عاشورہ(10محرم الحرام 1445ہجری)29جولائی 2023عیسوی بروز سنیچر ہوگا۔انشاء اللہ۔
شہر قاضی اور روئیت ہلال کمیٹی بھوپال کے صدر حضرت مولانا سید مشتاق علی صاحب ندوی نے آج بعد مغرب یہ اعلان فرمایا۔ آنجناب نے فرمایا کہ آج 29ذی الحجہ 1444ہجری مطابق 18جولائی 2023بعد مغرب روئیت ہلال کمیٹی کی میٹنگ ہوئی اور محرم کا چاند دیکھنے کی کوشش کی گئی۔مطلع ابر آلود تھا چاند نظر نہیں آیا۔لہذا طے پایا کہ یکم محرم الحرام 1445 ہجری مطابق 20 جولائی بروز جمعرات ہوگی اور یوم عاشورہ (10 محرم الحرام)29جولائی 2023بروز سنیچر ہوگا۔ کمیٹی کی میٹنگ میں اراکین محمد شرافت رحمانی، اور محمد یعقوب صاحب وغیرہ موجود تھے۔
دریں اثناء شہر قاضی مولانا سید مشتاق علی صاحب نے اہل ایمان کو سال نو کی پیشگی مبارکباد دیتے ہوئے فرمایا کہ ماہ محرم ،حرمت والے مہینوں میں شامل ہے۔اس ماہ میں عبادات کی فضیلت وارد ہے ساتھ ہی روزے رکھنے کا بھی بہت ثواب ہے خاص طور 9اور 10 محرم کا روزہ رکھنے کا حکم ہے۔انہوں نے لوگوں سے اس ماہ میں خوب عبادت اور توبہ استغفار کرنے پر زور دیا ہے۔
عاشورہ محرم یعنی محرم الحرام کی ۱۰ تاریخ کو سید الشہداء حضرت امام حسین اپنے اہل خانہ اور ساتھیوں کے ساتھ میدان کربلا میں شہید ہوگئے تھے۔ صرف اتنا ہی ہی نہیں کربلا میں یزیدی فوج نے حضرت امام حسین کو ہی نہیں بلکہ ان کے شیر خوار بچوں کو بھی شہید کر دیا لیکن انہوں نے باطل کے سامنے سرجھکانے سے انکار کر دیا اور قیامت تک کے لئے بلا تفریق مذہب، ذات، رنگ و نسل ایک ایسی نظیر قائم کر دی ہے جس کی مثال دنیا پھر کبھی پیش نہیں کرسکے گی۔ ماہ محرم کی عظمت شہادت امام حسین سے ہی نہیں ہمیشہ سے رہی ہے اور قرآن سے ثابت ہے۔ ماہ محرم اہل ایمان کو یہ سبق دیتا ہے کہ حالات کتنے ہی ناگفتہ ہوں دین پر ثابت قدم رہنا ہے۔ اللہ کریم نصرت عطا کریں گے۔شہر قاضی مولانا سید مشتاق علی ندوی نے یہ یوم عاشورہ سے ایک دن قبل ’’ندیم‘ سے بات کرتے ہوئے ماہ محرم کے تعلق سے یہ بات کہی۔
یوم عاشورہ کے تعلق سے شہر قاضی مولانا سید مشتاق علی ندوی نے کہا کہ یہ بات ذہن نشیں رہنا چاہئے کہ قرآن کریم میں ماہ محرم کی عظمت شروع سے ہی وارد و واضح ہے۔ اسلامی سال کی ابتدا محرم سے شروع ہونے کا مقصد ہجرت و نصرت کے لئے خود کو تیار رکھنا ہے۔ فرعون کے لشکر پر موسیٰ علیہ السلام کو فتح، کامرانی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکہ مکرمہ سے ہجرت کے حوالے سے آپ نے کہا کہ اللہ کے حکموں کی تابع رہنے میں ہی نصرت طے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک اور دنیا میں جو حالات ہیں ان کی روشنی میں مسلمانوں کو فتح و نصرت کے لئے اپنی جڑوں پر لوٹنے کی ضرورت ہے۔ قاضی صاحب نے کہا کہ بلا شبہ محرم احترام کا مہینہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مہینہ میں معصیت والے کام نہ کئے جائیں۔ سنتوں کی اتباع کی جانا چاہئے۔ اللہ اپنے بندوں کی مدد کرنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دراصل محرم آتے ہی اصل امور و عوامل کو اوجھل کر دیا جاتا ہے۔ دشمانان اسلام نے اہل بیت سے محبت کو نکالنے کے لئے ایک مذموم پروپیگنڈہ کے تحت دو فرقے بنا دئے ہیں۔ ایک حسین کے ماننے والے اور ایک یزید کے ماننے والے۔ انہوں نے کہا کہ اہل بیت سے محبت و عقیدت مسلمانوں کا جزو ایمان ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مہینہ ہمیں معصیت اور برائیوں سے توبہ کرنے نیز اپنا محاسبہ کرنے کے ساتھ ہی حق اور باطل میں فرق کا درس دیتا ہے۔ اللہ رحیم اور بخشنے والا ہے۔ قاضی صاحب نے نصیحت فرمائی کہ جو فعل قرآن و حدیث سے ثابت نہیں اسے قطعی نہیں کرنا چاہئے۔ اہل ایمان عزم کریں کہ دس اور گیارہ محرم کا روزہ رکھیں گے اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ اور قرآن کریم کی روشنی میں زندگی گزاریں گے۔