بھوپال، 14 فروری (رپورٹر) سابق سی ایم دگ وجے سنگھ نے ہردا پٹاخہ فیکٹری میں ہوئے دھماکے کو لے کر وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کو خط لکھا ہے۔ اس خط میں انہوں نے نرمداپورم ڈویژن کے اس وقت کے کمشنر اور ہردا کے سابق کلکٹر کے خلاف ہردا ضلع کی پٹاخہ فیکٹری میں پیش آئے واقعہ کے سلسلے میں فوجداری مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کچھ تجاویز بھی دی گئی ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مستقبل میں ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔
دگ وجے سنگھ نے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو کو بھیجے گئے خط میں لکھا ہے کہ 6 فروری 2024 کی صبح ہردا ضلع کے بیرا گڑھ گاوں میں پٹاخہ فیکٹری میں پیش آنے والا حادثہ انتہائی افسوسناک ہے، جس میں 13 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور ایک سو سے زیادہ لوگ زخمی ہوگئے۔ میں نے ہردا میں اس جگہ کا دورہ کیا تھا جہاں یہ واقعہ 11 فروری 2024 کو پیش آیا تھا۔ فیکٹری میں دھماکے اور آگ لگنے کے واقعے نے 50 سے زائد مکانات کو زد میں لے لیا اور لوگوں کی جان و مال کو بھاری نقصان پہنچا۔ جس کے لیے ہردا ضلع انتظامیہ بنیادی طور پر ذمہ دار ہے۔یہ حقیقت عیاں ہے کہ اس وقت کے کلکٹر نے اس فیکٹری کا لائسنس منسوخ کر دیا تھا، لیکن نرمداپورم کمشنر نے کلکٹر کے حکم پر ایک ماہ کے لیے مہلت دے دی تھی اور مہلت کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی فیکٹری کو کام کرنے کی اجازت دی گئی۔ لہٰذا اس افسوسناک حادثہ کے لئے کمشنر نرمداپورم اور کلکٹر ہردا کو مذکورہ جرم کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے اور ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا جائے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ اس فیکٹری میں بہار اور مدھیہ پردیش کے دیگر اضلاع کے مزدور کام کرتے تھے۔ ان مزدوروں کی ایک بڑی تعداد فیکٹری مالکان کے بنائے گئے عارضی مکانات یا شیڈز میں مقیم تھی، جن میں سے سبھی کو نقصان پہنچا ہے، اس لیے تباہ شدہ مکانات کو یا تو زمین بوس کر دیا جائے یا مکمل طور پر مرمت کی جائے۔
میرے علم میں یہ بھی آیا ہے کہ ہردا میں 600 مکانات پر مشتمل ای ڈبلیو ایس کالونی تعمیر کی جا رہی ہے۔ ایسے تمام خاندان جن کے گھر رہائش کے قابل نہیں ہیں ان کو عارضی طور پر ان گھروں میں منتقل کیا جاناچاہیے۔ فیکٹری کے قریب سرکاری اراضی پر کچھ غریب لوگ رہائش پذیر ہیں، انہیں رہائشی پلاٹ دیے جائیں یا ای ڈبلیو ایس ہاوسنگ اسکیم میں جگہ دی جائے اور کچی آبادیوں میں رہنے والوں کو دیے گئے رہائشی پلاٹوں کی لیز فری ہولڈ کی جائے۔ زخمیوں کو ابھی تک کوئی معاوضہ نہیں ملا، اسے فوری معاوضہ دیا جائے۔
یہ تجاویز بھی دیں:
٭ تمل ناڈو کا شیواکاسی ہندوستان میں 90 فیصد پٹاخے تیار کرتا ہے۔ مدھیہ پردیش حکومت کو ایک ٹیم شیوکاسی بھیجنی چاہیے تاکہ وہ دھماکہ خیز مواد کا استعمال کرتے ہوئے پٹاخوں کی تیاری اور وہاں حفاظتی پہلوؤں کا مطالعہ کرے اور ریاست کے لیے شفاف پالیسی بنائیں۔
٭ مدھیہ پردیش حکومت کو پٹاخوں کی تیاری کے لیے لائسنسنگ پالیسی میں مقررہ اصولوں کے مطابق، خاص طور پر فائر سیفٹی کے حوالے سے ضروری معائنہ کو سختی سے نافذ کرنا چاہیے۔
٭ پٹاخے بنانے والی فیکٹریوں کے ایک کلومیٹر کے دائرے میں کوئی بستی نہیں ہونی چاہیے۔
– موجودہ فیکٹریوں کو فوری طور پر بستی سے کم از کم ایک کلومیٹر دور منتقل کیا جائے۔