نئی دہلی14فروری: اپنے مطالبات کے لیے ’دہلی چلو‘ مارچ پر نکلے کسانوں پر لگاتار دوسرے دن پنجاب ہریانہ کے شمبھو بارڈر پر آنسو گیس کے گولے داغے گئے، جس سے احتجاج کر رہے کسان سخت ناراض ہو گئے ہیں۔ کسانوں نے اعلان کیا ہے کہ اب کل سے پنجاب میں ریلوے ٹریک جام کر کے احتجاج کیا جائے گا۔ پنجاب میں ریلوے ٹریک جام کرنے کا اعلان بھارتیہ کسان یونین نے کی جانب سے کیا گیا ہے۔ کسانوں نے جمعرات کو دوپہر 12 بجے سے ٹریک بلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ احتجاج حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان مسلسل بات چیت کے بے نتیجہ رہنے کے بعد کیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت نے کسانوں سے بات چیت کے لیے کابینہ کے تین وزرا کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کئی دور کی میٹنگوں کے بعد بھی احتجاج کرنے والے کسان اب بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ خیال رہے کہ کسانوں کی تحریک کے دوسرے دن ہریانہ پولیس نے امبالا کے قریب شمبھو بارڈر پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔ پنجاب کے احتجاج کرنے والے کسانوں نے مختلف مطالبات کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے ‘دہلی چلو مارچ کے ایک حصے کے طور پر ہریانہ کی سرحد پر رکاوٹیں ہٹانے کی ایک تازہ کوشش کی۔ یہاں اس پر لاٹھی چارج کیا گیا ہے۔ کسان لیڈر شمبھو بارڈر پر کثیر سطحی رکاوٹ کو ہٹا کر ‘دہلی مارچ کے اپنے منصوبے کو آگے بڑھانے سے پہلے ایک میٹنگ کرنے والے ہیں۔ کسانوں کے احتجاج کے پہلے دن منگل (13 فروری) کو وزیر زراعت ارجن منڈا نے کسانوں کی تحریک پر کہا کہ بات چیت کے ذریعے ہی حل نکالا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایم ایس پی کے مسئلہ کو حل کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔
وزیر زراعت نے کہا کہ کسانوں کو یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ 2013-14 کے مقابلے 2023-24 میں ایم ایس پی کی شرح میں کتنا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ہمیشہ بات چیت کے لئے تیار ہے اور کسانوں کو بات کرنی چاہئے۔ وزیر منڈا نے کہا کہ کسان تنظیموں کے ساتھ کئی دور کی میٹنگیں ہوئی ہیں۔ زیادہ تر معاملات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ جن مسائل پر اتفاق نہیں ہوا ان پر مذاکرات کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے۔