نئی دہلی14فروری: سپریم کورٹ نے بدھ (14 فروری) کو دہلی فسادات سے متعلق معاملے میں جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کی درخواست ضمانت کو واپس لیے جانے کے سبب خارج کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق، عمر خالد نے سپریم کورٹ سے درخواست ضمانت واپس لے لی ہے۔ جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کے وکیل کپل سبل نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ وہ نچلی عدالت میں دوبارہ ضمانت کے لیے کوشش کریں گے۔ اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ نے عمر خالد کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا اور ان کے خلاف الزامات کو سنگین قرار دیا تھا۔ سینئر وکیل کپل سبل نے کہا، ’’ہم ضمانت کی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں، حالات بدل چکے ہیں، ہم ٹرائل کورٹ میں اپنی قسمت آزمائیں گے۔‘‘ جسٹس بیلا ترویدی اور جسٹس پنکج متھل کی بنچ نے درخواست کو واپس لیا ہوا قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا۔ تاہم کپل سبل نے کہا انہوں نے واضح کیا کہ وہ خالد کی طرف سے دائر ایک علیحدہ درخواست پر بحث کریں گے، جس میں یو اے پی اے کی دفعات کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔ عمر خالد ستمبر 2020 سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے اور دہلی میں فروری 2020 کے فرقہ وارانہ تشدد میں ایک بڑی سازش میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں اس کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا گیا ہے۔ خالد نے دہلی ہائی کورٹ کے 18 اکتوبر 2022 کے حکم کو چیلنج کیا تھا جس میں ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔ ہائی کورٹ نے خالد کی ضمانت کی درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی تھی کہ وہ دوسرے شریک ملزمان کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا اور ان کے خلاف لگائے گئے الزامات پہلی نظر میں درست تھے۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ ملزمان کی کارروائیاں غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت “دہشت گردانہ کارروائیاں” تھیں۔