بھوپال، 13 فروری (رپورٹر) مدھیہ پردیش اسمبلی کے بجٹ اجلاس کا آج پانچواں دن تھا۔ مدھیہ پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ جگدیش دیوڑا نے پیر کو اسمبلی میں عبوری بجٹ یعنی ووٹ آن اکاؤنٹ پیش کیا تھا۔ منگل کو چار گھنٹے تک بحث کی تجویز ہے۔ جہاں ایک طرف یوتھ کانگریس مختلف مسائل کو لے کر اسمبلی کا گھیراؤ کرنے نکلی ہے وہیں دوسری طرف دہلی میں کسانوں کی تحریک کا اثر ایم پی اسمبلی میں بھی نظر آیا۔کانگریس اراکین اسمبلی نے دہلی میں جاری کسانوں کی تحریک میں جانے والے کسان لیڈروں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا۔ اراکین اسمبلی نے اسمبلی میں گاندھی مجسمہ کے سامنے مظاہرہ کیا۔ ایم ایل اے مہیش پرمار، سریش راجے، انوبا مونجارے، سینا پٹیل نے احتجاج کیا۔ کسانوں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے ایم ایل ایز نے بھی ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے اور اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ لیکن سیکورٹی اہلکاروں نے ایم ایل ایز کو روکا اور پلے کارڈ چھین لیے۔
کانگریس نے الزام لگایا کہ حکومت کسانوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اپنے مطالبات کے لیے دہلی جانے والے کسانوں کو بھوپال اور دیگر شہروں میں زبردستی روکا جا رہا ہے۔ حکومت کسانوں کو تنگ کر رہی ہے۔
وہیں پشپراج گڑھ کے کانگریس ایم ایل اے پھندے لال مارکو نے الزام لگایا کہ اسکول میں کتابیں تقسیم نہیں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ کتابیں ردی کی ٹوکری میں پھینکی جارہی ہیں۔ پہلی سے پانچویں تک کی کتابیں پھینک دی گئی ہیں۔ وہ یہ الزام اس ایپرون میں لکھ کر لائے تھے سے انہوں نے پہن رکھا تھا۔ اس ایپرون پر انہوں نے کتابوں کی تصویریں لگا رکھی تھیں جو بکتی ہیں اور کچرے میں پھینک دی جاتی ہیں۔
سیکورٹی اہلکاروں نے انہیں ایپرون پہن کر اسمبلی میں جانے سے روک دیا۔ ایم ایل اے اپنا ایپرون اتار کر اسمبلی میں داخل ہوئے۔ دیگر اراکین اسمبلی پلے کارڈ اٹھائے اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ انہیں سکیورٹی اہلکاروں نے روک دیا۔ اس حوالے سے شدید ٹکراو بھی دیکھنے میں آیا۔
اس کے بعد ایوان میں کانگریس کے اراکین اسمبلی نے کسانوں کو تحریک میں جانے سے روکنے کا مسئلہ اٹھایا۔ سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے کسانوں کی تحریک کو لے کر ایوان میں حکومت کو گھیرا۔ انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش کی معیشت کا 70 فیصد حصہ زراعت پر مبنی ہے۔ کسان معاشی سرگرمیاں پیدا کرتے ہیں۔ کسانوں کی جیب میں پیسے ہوں تو گاوں کی کرانہ کی دکان چلتی ہے۔ ایم ایس پی سب سے بڑی چیز ہے۔ ہر کسان کی ضمانت ہونی چاہیے۔
اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر امنگ سنگھار نے الزام لگایا کہ حکومت نوجوانوں، خواتین اور کسانوں کے بارے میں نہیں سوچ رہی ہے۔ اس کی وجہ سے کانگریس احتجاج کر رہی ہے۔ حکومت موضوع سے ہٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حکومت اراکین اسمبلی پر جو پیسہ خرچ کر رہی ہے، وہ مدعوں سے بھٹکانا چاہتی ہے۔ مرکزی حکومت کبھی کسانوں کے حق میں نہیں رہی۔ کسان شہید ہو چکے ہیں۔ کیا ملک کے کسانوں کو خوشحال نہیں ہونا چاہیے؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ووٹ آن اکاؤنٹ پر بات ہونی چاہیے۔ بامعنی بحث ہونی چاہیے۔