بھوپال، 11 فروری (پریس نوٹ) جامع مسجد بھوپال میں مولانا حافظ قاری عبدالحافظ انصاری امام و خطیب شاہی مسجد کے گیارہ سالہ تفسیر قرآن کریم کے دور کی پروقار، روحانی و بابرکت اختتامی تقریب بروز جمعہ 9 فروری 2024 کو منعقد ہوئی۔ جس میں بڑی تعداد میں خواتین و حضرات شریک ہوئے۔
جامع مسجد میں اس مبارک سلسلہ کا افتتاح شہرہ آفاق شخصیت مولانا قاری محمد قاسم انصاریؒ نے 2013ء میں فرمایا تھا۔ جس کو جامع مسجد کے امام حافظ قاری عبدالحافظ انصاری اور ان کے ہونہار فرزند مولانا قاری محمد طارق انصاری ندوی نے حسن و خوبی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچایا۔
اس موقع پر قاری محمد طارق انصاری نے معوذتین کی دلنشین تفسیر کرتے ہوئے کہا کہ ہر مسلمان کا رشتہ قرآن کریم سے مضبوط، مستحکم اور پائیدار ہونا چاہیے۔ ہماری پستی و زوال کی وجہ قرآنی تعلیم سے دوری اور اس کے فہم و ادراک سے بے توجہی ہے۔ یہ دولت چھپانے کی نہیں بلکہ لٹانے کی ہے۔ ضرورت ہے کہ اس کے پیغام کو عام کیا جائے اور آسمانی ہدایات و قرآنی تعلیمات پوری انسانیت تک پہنچائی جائیں۔ تقریب کا آغاز مولانا قاری محمد قاسم کے فرزند ارجمند حافظ قاری محمد عاصم انصاری کی تلاوت سے ہوا جو اس قرآنی مجلس کے مہمان خصوصی تھے۔ اس کے بعد قاری عبدالحافظ نے بھوپال میں تفسیری سلسلہ کے تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بھوپال میں قرآن کریم کے تفسیری سلسلہ کا حسن آغاز 1978ء میں مولانا قاری محمد قاسم انصاری صاحب نے مسجد کلثوم بیا بدھوارہ سے فرمایا تھا اور ساڑھے تین پارے تک آپ نے تفسیر کی پھر آپ یہ سلسلہ مدارس لے گئے اور یہاں آپ نے اس وقت کے نائب مفتی مولانا عبدللطیف صاحب کو مقرر فرمایا جنہوں نے اسے مکمل فرمایا۔ تقریب کے شروع میں قاری محمد طیب انصاری اور قاری محمد ہاشم انصاری کی تلاوت ہوئی۔ قاری محدم عاصم انصاری نے بارگاہ رسالت میں نعت پیش کی۔ قاری محمد طارق انصاری کی پراثر و رقت آمیز دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔