جھابوا، 11 فروری (رپورٹر) وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ 2023 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو شکست ہوئی تھی، اب 2024 میں اس کا صفایا یقینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پسماندہ اور محروم افراد کی فلاح و بہبود ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔کانگریس کے مقامی لیڈروں نے بھی کہنا شروع کر دیا ہے کہ اگر وہ مودی کے خلاف تشہیر کرنے جائیں تو کس منہ سے جائیں؟ کوئی بڑا لیڈر ذمہ داری نہیں لینا چاہتا۔ مدھیہ پردیش کانگریس میں بھگدڑ مچی ہوئی ہے۔ دراصل کانگریس اپنے ماضی کے گناہوں کی دلدل میں پھنسی ہوئی ہے۔ اس سے نکلنے کے لیے وہ جتنا اپنے ہاتھ اور پاؤں مار رہی ہے، اتنا ہی وہ دھنس رہی ہے۔ اپنی شکست کو سامنے دیکھ کر کانگریس اور اس کے اتحادی آخری کوششیں کر رہے ہیں۔ ان کے پاس صرف دو طاقتیں ہیں ایک جب وہ اقتدار میں ہوتے ہیں تو لوٹ مار کرتے ہیں اور جب وہ باہر آتے ہیں تو پھوٹ ڈالتے ہیں۔ یہ لوگ اب کرسی کے لیے ذات پات، زبان اور علاقے کے نام پر تفرقہ ڈالنے میں مصروف ہیں۔ لوٹ مار اور تقسیم کی آکسیجن منقطع ہو جائے تو کانگریس کا سیاسی طور پر دم گھٹنے لگتا ہے۔ ملک اور ریاست کے عوام نے یہ دونوں راستے بند کر دیے ہیں اور ملک کانگریس کے منصوبوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ بات اتوار کو جھابوا میں منعقد قبائلی مہاکمبھ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے دل قبائلیوں کے تئیں شدید نفرت سے بھرے ہوئے ہیں۔ کانگریس کے لوگ قبائلی بھائیوں سے ووٹ مانگنے آتے ہیں، لیکن جب ایک قبائلی خاندان کی خاتون صدارتی انتخاب میں کھڑی ہوئی تو کانگریس نے طرح طرح کی رکاوٹیں کھڑی کیں۔ کانگریس ان کے سامنے دیوار کی طرح کھڑی تھی۔ ملک اس کو نہیں بھولا۔ کانگریس کے لوگ انتخابات کے دوران قبائلیوں کے لیے اعلانات کرتے ہیں، لیکن جب مودی غریبوں کے لیے، دلتوں کے لیے، قبائلیوں کے لیے مکان بناتے ہیں، تو کانگریس والے انھیں گالی دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈبل انجن حکومت نے مدھیہ پردیش میں 45 لاکھ خاندانوں کو مستقل مکانات دیے ہیں۔ 65 لاکھ گھروں کو نل کنکشن فراہم کیے گئے ہیں۔ کانگریس کے پاس بھی موقع تھا، لیکن انہوں نے ان فوائد کو عوام تک پہنچنے نہیں دیا۔ مدھیہ پردیش کے لوگ کانگریس کے ان گناہوں کو نہیں بھولے ہیں۔ ہزاروں گاؤں کو پانی فراہم کرنے کے لیے تلواڑا جیسے منصوبے کے لیے لوگوں کو دہائیوں تک انتظار کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی سماج کی ترقی اور عزت مودی کی ضمانت ہے۔
اس کے لیے ہماری حکومت کی جانب سے کی گئی کوششوں کے اب نتائج سامنے آرہے ہیں۔ قبائلی نوجوانوں، خواتین اور کسانوں کی شناخت بنائی جا رہی ہے۔ ان کی بنائی ہوئی مصنوعات کی ایک بہت بڑی مارکیٹ دستیاب ہے اور قبائلی دستکاری کی مصنوعات پوری دنیا میں پہچانی گئی ہیں۔ آج پوری دنیا ان لوگوں کے وقار کو جانتی ہے جنہیں کانگریس نے پسماندہ قرار دیا تھا۔ ہماری حکومت سیلف ہیلپ گروپس کو 15000 ڈرون دے گی اور ان گروپس کی بہنوں کو نمو ڈرون دیدی بنائے گی۔ آنے والے وقت میں ہماری حکومت تین کروڑ بہنوں کو لکھپتی دیدی بنائے گی، یہ مودی کی گارنٹی ہے۔
وزیراعظم نے اب کی بار 400 پار کا نعرہ بھی دہرایا۔ پی ایم نے کہا کہ این ڈی اے کی 400 پار کی بات میں بھی سن رہا ہوں۔لیکن بی جے پی اکیلے ہی 370 کو پار کرے گی۔ انہوں نے وہاں موجود لوگوں سے الیکشن کی تیاری شروع کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو یہاں سے آکر صرف ایک کام کرنا ہے۔پچھلے تین انتخابات میں آپ کے یہاں پولنگ بوتھ میں کیا ریزلٹ آیا تھا،اسے نکالو اور کتنے ووٹ پڑے وہ نکالو اور کمل کو کس پولنگ بوتھ پر زیادہ ووٹ ملے اسے لکھ لو اور جہاں زیادہ ووٹ ملے وہاں 370 ووٹ زیادہ ملنے چاہیے،ایسی تیاری کریں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مدھیہ پردیش کو بیمارو بنانے کی وجہ گاوں، غریب اور قبائلی برادریوں کے تئیں کانگریس کا نفرت انگیز رویہ ہے۔ کانگریس کے لیے قبائلی کا مطلب کچھ ووٹ ہوتا ہے۔ انہیں صرف الیکشن کے وقت غریبوں کی یاد آتی تھی۔ اٹل جی کی حکومت نے قبائلیوں کے لیے ایک الگ وزارت بنائی۔ یہ بی جے پی حکومت ہے جس نے جنگلات کی پیداوار پر ایم ایس پی میں اضافہ کیا۔ تقریباً 90 جنگلاتی مصنوعات کو ایم ایس پی کے تحت لایا گیا۔ ہمارے لیے قبائلی معاشرہ ووٹ بینک نہیں بلکہ ملک کا فخر ہے۔ قبائلی معاشرہ ہی ملک کے روشن مستقبل کا ضامن ہے۔
مودی نے کہا کہ کانگریس نے اتنے سالوں میں صرف 100 ایکلویہ اسکول کھولے، جب کہ بی جے پی حکومت نے چار گنا زیادہ اسکول کھولے ہیں۔ یہ ممکن نہیں کہ ایک بھی قبائلی بچہ تعلیم سے محروم رہے۔ بی جے پی نے جنگل کی دولت کے قانون میں اصلاح کی اور قبائلیوں کو ان کے حقوق واپس کر دیے۔ اس کے علاوہ ہماری حکومت نے سکیل سیل انیمیا کے لیے بھی کام کیا۔
(باقی صفحہ 7 پر)
آج لوگوں کو سوامتو یوجنا (اونر شپ اسکیم) کے ذریعے ان کی زمین کے کاغذات دئیے جا رہے ہیں۔ آج بھی لاکھوں لوگوں کو مالکانہ حقوق کے خطوط دیے گئے ہیں۔ یہ وہ حفاظتی خط ہے جو زمین کے تنازعات میں تحفظ فراہم کرتا ہے۔ جو سب سے زیادہ پسماندہ اور سب سے زیادہ محروم ہیں وہ ہماری حکومت کی ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت مدھیہ پردیش کے جدید انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے کام کر رہی ہے۔ ہم پچھلی حکومتوں کے مقابلے مدھیہ پردیش کو 24 گنا زیادہ رقم دے رہے ہیں۔ آج ہر شعبے کو کروڑوں روپے بھیجے جا رہے ہیں۔ قبل ازیں ریل اور سڑک کے منصوبے قبائلی علاقوں تک نہیں پہنچتے تھے کیونکہ کانگریس کو صرف اپنے محل کی فکر تھی۔
قبل ازیں قبائلی کانفرنس میں وزیر اعظم مودی نے سڑک، ریل، بجلی اور پانی کے شعبے سے متعلق 7500 کروڑ روپے کے 22 مختلف ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھ کر قوم کو وقف کیا۔ وزیر اعظم مودی رتھ پر سوار ہو کر لوگوں کا استقبال کرتے ہوئے قبائلی کانفرنس کے اسٹیج پر پہنچے۔ قبائلی مہا سمیلن کے اسٹیج پر پہنچنے پر گورنر منگو بھائی پٹیل اور وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے پھولوں کا گلدستہ پیش کرکے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
پروگرام میں شرکت کے لیے مختلف اضلاع سے قبائلی برادری کے لوگ بڑی تعداد میں پہنچے۔ لوگوں نے مودی-مودی کے نعرے لگا کر ان کا استقبال کیا۔ وزیراعظم کو قبائلی جیکٹ، پیلی پگڑی، ونواسی رام کا یادگار اور قبائلی کمان اور تیر پیش کیا گیا۔ پروگرام سے پہلے پی ایم مودی نے قبائلی کانفرنس میں مختلف ترقیاتی کاموں پر مبنی نمائش کا معائنہ کیا۔ اس دوران مرکزی قبائلی وزیر ارجن منڈا، گورنر منگو بھائی پٹیل اور وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔