نئی دہلی11فروری: پارلیمانی انتخابات سے قبل کسانوں کے مرکزی حکومت کے خلاف محاذ کھولنے کے اعلان کے بعد تین مرکزی وزراء نے چندی گڑھ میں کسان رہنماؤں سے ملاقات کی اور ان کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ اس ملاقات کے میں کسانوں اور وزرا کے درمیان بات چیت کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلنے پر کسان دہلی کی طرف مارچ کرنے کے اپنے فیصلے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ حکومت انہیں روکنے کے انتظامات کر رہی ہے جس کے لیے ان کے راستوں میں کانٹے بچھائے گئے ہیں۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے راستوں میں کیل – کانٹے بچھائے جانے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے پی ایم مودی سے سخت سوالات کئے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا ہے کہ ’’کسانوں کے راستے میں کیل – کانٹے بچھانا امرت کال ہے یا انیائے کال؟‘‘ پرینکا گاندھی نے الزام لگایا کہ ’’اسی غیر حساس اور کسان مخالف رویے نے 750 کسانوں کی جان لے لی تھی۔ کسانوں کے خلاف کام کرنا اور پھر انہیں آواز بھی اٹھانے کی اجازت نہ دینا، یہ کیسی حکومت کی علامت ہے؟‘‘ مرکزی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ ’’کسانوں سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے گئے۔ کسانوں کے لیے نہ تو کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) قانون بنایا گیا اور نہ ہی کسانوں کی آمدنی دوگنی ہوئی ہے۔ پھر کسان ملک کی حکومت کے پاس نہیں جائیں گے تو کہاں جائیں گے؟‘‘ وزیر اعظم نریندر مودی سے سوال کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے یہ بھی کہا کہ ’’ملک کے کسانوں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا جا رہا ہے؟ آپ نے کسانوں سے جو وعدے کیے تھے وہ پورے کیوں نہیں کرتے؟” واضح رہے کہ ایس کے ایم (غیرسیاسی) اور کے ایم ایم نے فصلوں کے لیے ایم ایس پی کی گارنٹی کے معاملے میں قانون بنانے سمیت کئی مطالبات کے لیے ’دہلی چلو‘ پروگرام کا اعلان کیا ہے۔ اس مارچ میں تقریباٍ 200 سے زیادہ کسان تنظیمیں شامل ہیں۔ حکومت نے انہیں ان کے مجوزہ دہلی مارچ سے ایک دن قبل 12 فروری کو بات چیت کے دوسرے دور کے لیے بھی مدعو کیا ہے۔