نئی دہلی8فروری: کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین نے اپنی کابینہ اور بائیں بازو کے سرکردہ اراکین کے ساتھ جمعرات (8 فروری) کو دہلی کے جنتر منتر پر مرکزی حکومت کی ’مالی نا انصافی‘ کے خلاف احتجاج کیا۔ اس احتجاج میں سی ایم وجین کے ساتھ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال، پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ بھی موجود تھے۔ احتجاج کے دوران سی ایم وجین نے کہا کہ ’’ہم ہندوستانی جمہوریت کے تاریخی موڑ پر ہیں۔ ایک جمہوریت جس کا تصور ’ریاستوں کے وفاق‘ کے طور پر کیا گیا تھا، آہستہ آہستہ ریاستوں کے اوپر بالا دستی میں تبدیل ہو رہا ہے۔ ہم پورے ملک میں اس کے مظاہر دیکھ رہے ہیں، خاص طور پر اپوزیشن کی حکومت والی ریاستوں میں۔ ہم سب اس کے خلاف اپنا شدید احتجاج درج کرانے اور ہندوستان کے وفاقی ڈھانچے کو برقرار رکھنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔‘‘ وزیر اعلیٰ وجین نے کہا کہ ’’آج ہم ایک نئی لڑائی شروع کر رہے ہیں جو ریاستوں کے ساتھ مساوی سلوک کو یقینی بنانے کے لیے ہے۔
یہ لڑائی مرکز اور ریاستی تعلقات میں توازن برقرار رکھنے کی بھی کوشش کرے گی۔ اس طرح 8 فروری 2024 ہندوستانی جمہوریت کی تاریخ میں ایک اہم دن بننے جا رہا ہے۔‘‘ وزیر اعلیٰ وجین نے کہا کہ ’’اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہمیں ایک طویل جدوجہد کرنی ہوگی کہ ہندوستان ایک خود مختار سیکولر جمہوری ملک بنا رہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’برسوں سے ایسے قوانین بنائے جا رہے ہیں جو ریاستوں کے اختیارات اور فرائض کو متاثر کر رہے ہیں، یہاں تک کہ امن و امان کی برقراری پر بھی جو آئین میں درج ریاستوں کے فرائض میں سب سے مقدم ہے۔ مرکز کے ذریعے ایسے قوانین بنائے گئے ہیں جو زراعت، تعلیم، بجلی اور کو آپریشن جیسے شعبوں میں ریاستوں کے حقوق کو کمزور کرتے ہیں۔ اس کے لیے کوآپریٹیو کی وزارت بھی بنائی گئی ہے۔ ریاستوں کو متاثر کرنے والے امور میں ریاستوں کی رائے و رضامندی لیے بغیر معاہدے کیے جا رہے ہیں۔ یہ مثالیں بتاتی ہیں کہ کس طرح ریاستوں کے حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے اور کس طرح ہندوستان کے نظام کو ’ریاستوں کے اور مرکز کی بالا دستی‘ میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔‘‘ سی ایم وجین نے کہا کہ ’’مرکز کی جانب سے ریاستوں کے مالی وسائل میں رکاوٹ پیدا کرنے سے ہندوستان کے وفاقی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔ جو لوگ کوآپریٹیو فیڈرلزم کا ڈھنڈورا پیٹتے ہیں وہی مالیاتی کمیشن کے ذریعہ ریاستوں کو مختص وسائل میں کمی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ مرکز کی اسکیموں کے لیے مختص رقم سال بہ سال کم ہوتی جا رہی ہے ، جب کہ ریاستوں کو زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔‘‘