نئی دہلی 13جون: احمد آباد میں پیش آئے ہولناک طیارہ حادثے پر جہاں پورا ملک سوگوار ہے، وہیں اس واقعے پر وزیر داخلہ امت شاہ کے بیان نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ کانگریس پارٹی نے وزیر داخلہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ان پر المیے سے نظریں چرانے کا الزام عائد کیا۔ کانگریس کے میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیڑا نے امت شاہ کے بیان کی ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کی، جس میں شاہ کہتے ہیں کہ ’’میں ایک بات ضرورت کہنا چاہتا ہوں۔ یہ حادثہ ہے اور حادثہ کو کوئی روک نہیں سکتا۔‘‘ امت شاہ کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے پون کھیڑا نے لکھا، ’’ایسے وقت میں جب ایک طیارہ گر کر تباہ ہو گیا اور سیکڑوں لوگ ہلاک ہو گئے، وزیر داخلہ کو چاہئے تھا کہ کم از کم جوابدہی کا وعدہ کرتے، نہ کہ قسمت پر لیکچر دیتے۔‘‘ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر حادثات کو روکا ہی نہیں جا سکتا تو پھر وزارتوں کی موجودگی کا مقصد کیا ہے؟ ان کے مطابق، ’’فضائی حادثات خدائی آفات نہیں ہیں، بلکہ یہ روکے جا سکتے ہیں۔ اسی لیے ہوابازی کے ادارے، حفاظتی ضوابط اور ہنگامی ردعمل کے نظام بنائے جاتے ہیں۔‘‘ امت شاہ کے بیان پر کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے بھی ردعمل ظاہر کیا۔ پون کھیڑا کی ایکس پوسٹ کو ری پوسٹ کرتے ہوئے جے رام رمیش نے لکھا، ’’کیا ایسے وقت میں وزیر داخلہ کو یہ بات کہنی چاہیے تھی؟ یہ انتہائی غیر حساس رویہ ہے۔‘‘ قبل ازیزں، جے رام رمیش نے اس واقعے پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا، ’’کانگریس پارٹی اےآئی-171 کے تمام متاثرین کو خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے۔ یہ ایک قومی سانحہ ہے جس نے ملک کو غم اور صدمے میں مبتلا کر دیا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ یہ حادثہ ہندوستان کی فضائی تاریخ کے بدترین حادثات میں شمار کیا جا رہا ہے۔ ایئر انڈیا کا بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر طیارہ، جواحمد آباد سے لندن گیٹوک کے لیے روانہ ہوا تھا، پرواز کے فوراً بعد بی جے میڈیکل کالج کے قریب ایک رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔ اس حادثے میں طیارے میں سوار 230 مسافر، 10 کیبن کریو اور دو پائلٹس میں سے صرف ایک شخص زندہ بچ سکا۔ زندہ بچنے والا شخص برطانوی نژاد ہندوستانی شہری ہے، جو اس وقت احمد آباد کے ایک مقامی اسپتال میں زیر علاج ہے۔

حکام کے مطابق، ایندھن کی مکمل تباہی اور دھماکہ خیز آگ کی وجہ سے بچاؤ کا کوئی موقع نہ بچا تھا۔ تاہم، کانگریس کا مطالبہ ہے کہ حادثے کی اعلیٰ سطحی اور شفاف تحقیقات ہوں اور متعلقہ ادارے اور ذمہ داران کی جوابدہی طے کی جائے۔