تنسکیا13جون: آسام کے دھبری علاقہ میں گزشتہ اتوار کو مندر کے باہر گوشت پھینکے جانے کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل گئی تھی۔ شر پسندوں کے ذریعہ ماحول کو خراب کرنے کے مقصد سے کی گئی اس کوشش کے بعد پیر کے روز قصبہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور پھر حالات اتنے بگڑ گئے تھے کہ کرفیو نافذ کر سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کر دی گئی تھی۔ پھر بھی حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں، اور نتیجہ یہ ہے کہ اب وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو پوسٹ کر شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کی بات کہی ہے۔ انھوں نے ویڈیو میں کہا ہے کہ ’’دھبری میں ایک فرقہ وارانہ گروپ مندروں کو نقصان پہنچانے کی نیت سے فعال ہو چکا ہے۔ اس سلسلے میں شوٹ ایٹ سائٹ کا حکم دیا گیا ہے۔‘‘ دھبری میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو دیکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے علاقے کا دورہ کیا اور افسران کو ہدایت دی کہ غیر سماجی عناصر کے خلاف زیرو ٹولرنس کی پالیسی اختیار کی جائے۔ انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ واقعہ میں شامل لوگوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات دینے اور کارروائی کے لیے مشہور ہیمنت بسوا سرما نے دھبری مندر میں گوشت پھینکے جانے کے تعلق سے مزید ایک پوسٹ اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر کیا ہے۔ اس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’اس مرتبہ بقرعید پر کچھ غیر سماجی عناصر نے دھبری کے ہنومان مندر میں گائے کا گوشت پھینک کر گھناؤنا اور قابل مذمت جرم کیا۔ آئندہ عید پر اگر ضرورت پڑی تو میں خود رات بھر ہنومان بابا کے مندر میں پہریداری کروں گا۔‘‘ ان کے اس بیان سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ مندر میں مبینہ طور پر گائے کا گوشت پھینکنے کا کام کسی مسلمان نے کیا ہے۔ حالانکہ قبل میں کئی بار ایسا ہو چکا ہے کہ کسی غیر مسلم نے ہی ماحول خراب کرنے کی نیت سے مندر میں ممنوعہ گوشت پھینکا، اور بعد میں اسے پکڑا بھی گیا۔ بہرحال، آج دھبری کا دورہ کرنے کے بعد وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے مقامی لوگوں سے وعدہ کیا ہے کہ ضرورت پڑے گی تو وہ دوبارہ اس علاقے کا دورہ کریں گے۔ انھوں نے اس تعلق سے کیے گئے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’میں آج دھبری میں حالات کا جائزہ لینے گیا تھا، اور اگر ضرورت پڑی تو پھر سے جاؤں گا۔ میں نے دھبری کے باشندوں کو یقین دلایا ہے کہ کسی کو بھی ڈر کر جینے کی ضرورت نہیں ہے۔ آسام حکومت آپ کے ساتھ ہے۔‘‘