بھوپال، 5 فروری (رپورٹر) جس طرح سے جانچ ایجنسیاں اپوزیشن لیڈروں کو چن چن کر نشانہ بنا رہی ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کو ایک چیلنج درپیش ہے۔ جھارکھنڈ، بہار، مہاراشٹر، کرناٹک، مدھیہ پردیش اور دیگر ریاستوں میں منتخب حکومتوں پر براہ راست یا بالواسطہ حملہ کیا گیا ہے۔
ان کا مقابلہ صرف کانگریس کا نظریہ ہی کر سکتا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے یہ بات جھارکھنڈ مکتی مورچہ اور کانگریس اتحاد کی حکومت کے جھارکھنڈ میں اپنی اکثریت ثابت کرنے کے بعد کہی۔ انہوں نے ٹویٹر پر پوسٹ کیا کہ کانگریس، ہم خیال جماعتوں کے ساتھ مل کر اس آمریت سے لڑ رہی ہے۔ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو نیائے یاترا کو جو عوامی حمایت مل رہی ہے، اس سے آنے والے وقتوں میں ہندوستان میں ایک بار پھر آئینی اقدار کا راج ہوگا۔
سپریم کورٹ نے چندی گڑھ کے میئر کے انتخاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چندی گڑھ میں جو کچھ ہوا وہ جمہوریت کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے، ہمیں صدمہ ہوا، جمہوریت کا اس طرح قتل نہیں ہونے دیں گے، بیلٹ پیپرز میں ہیر پھیر کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ یہ تبصرہ ظاہر کرتا ہے کہ ملک کا انتخابی عمل کس قدر کرپٹ ہو چکا ہے۔کمل ناتھ نے امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ نہ صرف ایک انتخاب بلکہ ملک میں مختلف طریقوں سے جمہوریت کو دبانے کی کوششوں کا بھی نوٹس لے گی۔ اگر آزاد ادارے اور اہلکار قانون کی بجائے اقتدار کی پیروی کرنے لگیں تو جمہوریت کمزور ہوجائے گی۔