نئی دہلی 4فروری:لوک سبھا کے انتخابات سر پر ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی شاید یہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنے تین انتخابی وعدوں آرٹیکل 370 کو ختم کرنا، رام مندر کی تعمیر، اور یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کے نفاذ کو پورا کرنے کی بنا پر عوام کے درمیان جا کر اپنی پیٹھ تھپتھپا سکیں۔ چونکہ شادی، طلاق، گود لینے اور وراثت کے معاملات میں ذاتی قوانین کا ایک مشترکہ سیٹ بنانا ایک پیچیدہ اور متضاد مسئلہ ہے، اس لیے مودی نے یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) کو ایک غیر شفاف طریقے سے نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسے نافذ کرنے والا پہلا صوبہ اتراکھنڈ ہوگا۔ وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے اعلان کیا ہے کہ بل کو منظور کرنے کے لیے 5 فروری کو خصوصی اسمبلی اجلاس طلب کیا جا رہا ہے۔ دقت یہ ہے کہ ریاستی لا کمیشن نے بھی اس کا درست طریقے سے مطالعہ نہیں کیا ہے۔ سپریم کورٹ کی سابق جج رنجنا پرکاش دیسائی سمیت پانچ رکنی کمیٹی کی سفارشات کو 22 دسمبر، 2023 کو دھامی کی صدارت میں ریاستی کابینہ نے منظور کیا تھا۔ مگر بل کا مسودہ صوبائی اسمبلی کے 70 اراکین کو فراہم نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس کی تفصیلات عام کی گئیں۔ مضمون تحریر کئے جانے تک کچھ بھی عوام کے سامنے نہیں آیا ہے۔ یہ بحث ہے کہ اتراکھنڈ اسمبلی میں بل کی منظوری کے بعد گجرات اور آسام بھی ایسا ہی کر سکتے ہیں۔ دہلی ہائی کورٹ کی فوجداری مقدمات کی وکیل اور اقوام متحدہ کے پیس کیپنگ سینٹر کی سابق رکن خدیجہ کا کہنا ہے، ’’عام انتخابات میں جیت کے لیے یہ حکومت کی جانب سے برادریوں کو تقسیم کرنے کی ایک اور قابل مذمت کوشش ہے۔ میں نے مسودہ نہیں دیکھا لیکن مجھے یقین ہے کہ اس میں مسلم اقلیت کو نشانہ بنایا گیا ہوگا۔ میں ایک گڑھوالی مسلم خاتون ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ اگر حکومت مشترکہ یونیفارم سول کوڈ لانے کے لیے سنجیدہ تھی تو مسودہ تیار کرنے والی کمیٹی میں تمام اقلیتی برادریوں – مسلمانوں، پارسیوں، سکھوں، یہودیوں اور بدھ مت کے افراد کو شامل کیوں نہیں کیا؟ اس کے لیے ہر نقطہ نظر کا خیال رکھا جانا چاہیے تھا۔ خدیجہ مزید کہتی ہیں، ’’ایک تعلیم یافتہ مسلم خاتون کے طور پر مجھے مسلم پرسنل لاء کبھی امتیازی سلوک کرنے والا نہیں لگا۔ میری والدہ کے پاس کوئی رسمی تعلیم نہیں تھی۔ انہوں نے جائیداد کو میرے بھائیوں اور میرے درمیان منصفانہ طور پر تقسیم کیا اور میں نے کبھی بھی کام یا گھر کے اندر کسی امتیاز کا سامنا نہیں کیا۔‘‘ وہ کہتی ہیں کہ اگر وہ یونیفارم سول کوڈ لانا چاہتے ہیں، تو خواتین کو مذہبی تقریبات یا شہری شادی کے درمیان انتخاب کا حق ہونا چاہیے۔ اگر وہ یکسانیت لانا چاہتے ہیں، تو انہیں ہندو قانون کے اندر موجود تضادات کو بھی حل کرنا ہوگا کیونکہ شمالی ہندوستان میں شادی کے قوانین جنوبی ہندوستان میں رائج شادی کے قوانین سے بہت مختلف ہیں۔ اسی طرح، ہر ریاست میں جائیداد کے قوانین بھی مختلف ہیں اور ان کا حل نکالا جانا چاہیے۔
گھریلوجھگڑوں پر چھوٹے بھائی نے بڑے بھائی کا قتل کردیا
حیدرآباد 4 فروری(یواین آئی) گھریلوجھگڑوں پر چھوٹے بھائی نے بڑے بھائی کا قتل کردیا۔یہ واردات تلنگانہ کے ضلع ورنگل کے نندی گاماگاوں میں پیش آئی۔مقتول کی شناخت کماراسوامی کے طورپر کی گئی ہے۔پولیس نے مقتول کی بیوی کی شکایت پر ایک معاملہ درج کرکے جانچ شروع کردی۔
پولیس اس واردات کی وجہ معلوم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔