نئی دہلی13مئی: حکومت ہند نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس دعویٰ کو خارج کر دیا ہے کہ انھوں نے تجارت روکنے کی تنبیہ دے کر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرانے کا راستہ ہموار کیا تھا۔ حکومت ہند نے 13 مئی کو دیے گئے اپنے بیان میں واضح الفاظ میں کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ حالیہ فوجی کشیدگی کے دوران ہندوستان اور امریکہ کے درمیان کسی بھی بات چیت کے دوران ٹریڈ کا ایشو نہیں اٹھا تھا۔ امریکی صدر ٹرمپ کے تبصروں سے متعلق میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ’’پاکستان کے ساتھ کشیدگی والے حالات کے دوران ہندوستانی اور امریکی قیادت رابطے میں تھے، لیکن تجارت پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔‘‘ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ ’’7 مئی کو آپریشن سندور شروع ہونے سے لے کر 10 مئی کو گولی باری اور فوجی کارروائی بند کرنے پر اتفاق قائم ہونے تک، ہندوستانی اور امریکی لیدران کے درمیان پیدا شدہ فوجی حالات پر بات چیت ہوتی رہی۔ کسی بھی بات چیت میں ٹریڈ کا ایشو نہیں اٹھا۔‘‘ یہ بیان امریکی صدر ٹرمپ کے ذریعہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ممکنہ نیوکلیائی جنگ کو روکنے کا سہرا لینے کے بعد آیا ہے۔ امریکی صدر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ان کی حکومت نے دونوں ممالک کے درمیان مکمل اور فوری جنگ بندی کی ثالثی کی۔ ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے دونوں ممالک کے لیڈران سے کہا کہ اگر وہ جنگ بندی پر متفق ہوتے ہیں تو امریکہ انھیں تجارت میں مدد کرے گا، اور اگر نہیں مانتے ہیں تو ان کے ساتھ کوئی تجارت نہیں کرے گا۔ اس کے بعد دونوں ممالک جنگ بندی پر متفق ہو گئے تھے۔ جنگ بندی میں دیگر ممالک کے کردار سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’’دونوں ممالک کے ڈی جی ایم او کے درمیان 10 مئی کو دوپہر 3.35 بجے فون پر بات ہوئی۔ اسی بات چیت میں سمجھوتہ کی تاریخ اور وقت طے ہوا تھا۔ خارجہ سکریٹری اس سلسلے میں پہلے ہی بیان دے چکے ہیں۔
اس فون کے لیے وزارت خارجہ کو پاکستانی ہائی کمیشن سے دوپہر 12.37 بجے درخواست موصول ہوئی تھی۔ تکنیکی پریشانیوں کے سبب پاکستانی فریق کو ہاٹ لائن سے جڑنے میں شروعاتی دقتیں آئیں، پھر اس کے بعد 3.25 بجے ہندوستانی ڈی جی ایم او کی دستیابی کی بنیاد پر وقت طے کیا گیا۔‘‘