بھوپال:11؍مئی:(پریس ریلیز)راجدھانی میںزبیر مولانا کی گرفتاری کے بعد نیا تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ ان کی اہلیہ نے پولیس پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب زبیر کو گرفتار کیا گیا تو اس کے چہرے پر داڑھی اور سر پر بال تھے۔ لیکن اب پولیس یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ زبیر نے شکل بدل کر چھپنے کی کوشش کی تھی۔ زبیر کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے وقت ان کے شوہر کی داڑھی اور بال موجود تھے، تو انہیں کس نے ہٹایا؟ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ حرکت پولیس نے کی ہے جو نہ صرف غیر انسانی ہے بلکہ غیر آئینی بھی ہے۔زبیر کی بیوی اور بہن نے اس معاملے میں مسلم تنظیموں سے مدد کی اپیل کی ہے، تاکہ زبیر کو انصاف مل سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ زبیر بے قصور ہے اور اسے جھوٹے مقدمے میں پھنسایا جا رہا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ’’زبیر نے گولی نہیں چلائی‘‘۔زبیر کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ “اسلام میں داڑھی عزت اور فخر کی علامت ہے، لیکن پولیس نے اسے جان بوجھ کر ہٹا دیا، جو مذہبی جذبات کی براہ راست توہین ہے۔ ہم مدھیہ پردیش حکومت سے اس واقعے کی منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں اور ایسے پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی توقع کرتے ہیں”۔یہ مسئلہ اب صرف قانونی مسئلہ نہیں بلکہ مذہبی اور سماجی حساسیت کا معاملہ بھی بن چکا ہے۔ زبیر کے خاندان کی طرف سے اٹھائی گئی آواز اب وسیع تر حمایت کی طرف بڑھ رہی ہے۔