نئی دہلی، 8 مئی (یو این آئی) ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں کھیلوں کوآج بڑی اہمیت حاصل ہے۔ مایہ ناز ، عالمی شہرت یافتہ ، سنگ میل قائم کرنے والے کھلاڑی ہمارے ملک کی شان ہیں۔ ماضی قریب میں کھیلوں کے شعبے میں ہندوستان میں ایسا بھی وقت گذرا جب کھیلوں کی دنیا پر صرف مردوں کا غلبہ ہوا کرتا تھا۔خواتین اگر کھیلوں میں کبھی حصہ لیا بھی کرتی تھیں تو گھریلو میدان پر ہی اپنے ہنر کے جوہر دکھاپاتی تھیں۔ اُس دور میں اگر کوئی خاتون کھلاڑی کسی بڑے مقابلے میں حصہ لیتی تھی تو یہ اس بات کو بڑے فخر کی بات سمجھی جاتی تھی۔ ایسے میں ہندوستانی خواتین کے لیے اولمپک گیمز میں حصہ لینا بڑی بات سمجھی جاتی تھی۔وقت کی تبدیلی کے ساتھ آج ہندوستانی خواتین کھلاڑی کھیلوں کاسب سے بڑا دنگل اولمپکس میں حصہ لے کر ملک کا سر فخر سے بلند کررہی ہیں۔ انہیں چنندہ خواتین میں سے ایک شائنی ابراہم ہیں، جنہیں اولمپک گیمز میں شرکت کرنے والی پہلی ہندوستانی خاتون کا شرف بھی حاصل ہے۔ بلاشبہ شائنی نے کھیلوں کی دنیا میں منفرد مقام حاصل کیا ہے۔ ایتھلیٹ کھیلوں میں شائنی ابراہم ایک ایسا نام ہے جو گزرے ہوئے اس دور سےتعلق رکھتی ہیں جب ایک عام خاتون نے اولمپکس تک پہنچنے کا فیصلہ کیا اور ملک کا نام روشن کیا۔
شائنی ابراہم, جن کا پورا نام شائنی کوریسنگلولنس ہے، 8مئی 1965 کو تھوڈپوزا گاؤں، اڈوکی ضلع، کیرالہ میں پیدا ہوئیں۔ بچپن سے ہی شائنی کی ایتھلیٹک کی طرف رغبت تھی۔ انہوں نے کم عمری میں ہی ایتھلیٹس کی شروعات کردی تھی اور اس کے بعد سے انہوں نے اپنی مہارتوں پر توجہ مرکوز کرنا اور اسے بہتر بنانا شروع کر دیا تھا۔حالانکہ آزادی کے بعد بھی ایک طویل عرصے تک کھیلوں کی دنیا پر مردوں کا غلبہ رہا۔ ایسے میں اس ہندوستانی خاتون کھلاڑی شائنی جنہوں نے پہلی مرتبہ اولمپکس کا سفر کیا۔
شائنی، پی ٹی اوشا اور ایم ڈی والسما نے ایک ہی اسپورٹس کلب میں تعلیم حاصل کی اور جب وہ بڑی ہوئیں تو تینوں کو این آئی پی ایس کے کوچ پی جے ڈی سلوا نے تربیت دی۔ اس کے علاوہ الفونسا کالج میں جانے سے پہلے شائنی نے اسپورٹس اسکول سے بھی تربیت حاصل کی۔ انہوں نے کوٹائم میں شمولیت اختیار کی ْاس کے بعد، وہ بی بالاچندرن نائر سے مزید تربیت حاصل کرنے کے لیے جی وی راجہ اسپورٹس اسکول، ترویندرم گئیں۔