بھوپال:04؍مئی:راجدھانی بھوپال واقع دارالعلوم زکریاعباس نگرکے ذمہ داران نے حضرت مولاناغلام محمدوستانوی کے انتقال کی خبرسنتے ہی ایک تعزیتی نشست منعقد کی، جس میں انہیں جذباتی خراج تحسین پیش کیاگیا،نیز ان کے لئے دعائے مغفرت کی۔وہیں نشست کوخطاب کرتے ہوئے مفتی محمدمحفوظ آفریدی نے فرمایا کہ اس غمناک خبرنے دل کی کیفیت ہی بدل دی، حضرت مولاناغلام محمدوستانوی کی رحلت امت کاعظیم خسارہ ہے اوراس کمی پورا کرناآسان نہیں ہے۔اللہ کرے ہمارے درمیان اللہ تعالی کوئی ایساشخص پیداکردے جوان کے اس کام کو مزید آگے تک لے جائے اورامت کوفیض پہنچے۔ خادم القرآن کے خطاب سے سرفراز حضرت مولاناغلام محمدوستانوی نے جس انداز میں قرآن کی خدمت کی اورامت کو قرآن پڑھنے کی جانب رغبت دلائی، وہ اپنے آپ میں لاثانی عمل ہے۔ اللہ رب العزت نے اپنے اس پسندیدہ بندے کواپنے پاس بلالیا۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو شخص قرآن سیکھے اوردوسروں کوسکھائے،وہ اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ شخص ہے۔ حضرت مولاناشمس الدین آفریدی کے خادم القرآن سے گہرے تعلق تھے،جس کی بنیاد پرانہوں نے 20018میں بھوپال کے اس دارالعلوم زکریاکو بین الریاستی سہ روزہ مسابقہ قرآن کے لئے منتخب کیااوریہاں سے اول دوم اورسوم پوزیشن حاصل کرنے والے طلبا کو آل انڈیا مسابقۃ القرآن کے لئے اکل کوا مدعوکیاگیا،پھروہاں بھی ریاست کے ایک طالب علم نے پوزیشن حاصل کرنہ صرف بھوپال بلکہ ریاست کانام روشن کیا۔اس کامیاب مسابقہ پرحضرت مولانا نے بڑی خوشی اظہار کیاتھااوردارالعلوم کے انتظامیہ کی حوصلہ افزائی بھی کی تھی۔حضرت مولانانے پورے ملک میں قرآن پڑھنے کی جورغبت لوگوں کے دلوں میں پیداکیاجس کی وجہ سے آج پورے ملک سے زیادہ ترلوگ اپنے نونہالوں کو قرآن پڑھنے اورسیکھنے کے لئے اکل کواکی جانب کو چ کرنے کومجبور ہیں۔آج وہ اللہ کابرگزیدہ بند خدام القرآن ہمارے درمیان بھلے ہی نہیں ہیں، لیکن ان کے ذریعہ جوشمع جلائی گئی ہے، اس کی روشنی تاقیامت امت مسلمہ کو ملتی رہے گی۔ اس موقع پر دارالعلوم زکریا کے تمام اساتذہ اورطلبا نے مولاناموصوف کے لئے دعائے مغفرت کی اوراہل خانہ کے لئے صبرجمیل کی دعاکی۔