دھرم شالہ، 3 مئی (یو این آئی) پلے آف کی دہلیز پر کھڑی پنجاب کنگز کے خلاف لکھنؤ سپر جائنٹس (ایل ایس جی) ہمالیہ کی دلکش وادیوں سے گھرے دھرم شالا کے خوبصورت میدان میں اتوار کو اپنی بقا کی لڑائی لڑے گی۔
چنئی سپر کنگز (سی ایس کے) کے خلاف اپنی چار وکٹ کی جیت سے پرجوش، پنجاب فارم کے ساتھ مضبوطی سے اس مقابلے میں اترے گی۔ پنجاب کی جان اس کی دھماکہ خیز سلامی جوڑی پربھ سمرن سنگھ اور پریانش آریہ میں ہے، جنہوں نے اس سیزن میں تقریباً 700 رنز بنائے ہیں۔کپتان شریئس ایر کی قیادت میں، پنجاب کی ٹیم میں ایر، نہال وڈھیرا، ششانک سنگھ اور کیپر جوش انگلس کی بیٹنگ کی گہرائی کو مضبوط بناتے ہے جبکہ بالنگ کے محاذ پر، ارشدیپ سنگھ اور مارکو جانسن نے لگاتار ابتدائی دھچکے دئے ہیں، جبکہ درمیانی اوورز میں یجویندر چہل کی ہوشیار گیند بازی نے بالنگ اٹیک کو دھار عطا کی ہے۔ سی ایس کے کے خلاف ان کے چار وکٹوں نے مقابلہ کو یک طرفہ بنا دیا تھا۔ آل راؤنڈر عظمت اللہ عمرزئی، ہرپریت برار اور سوریانش شیڈگے نے پنجاب کی ٹیم کو مزید مضبوط کیا۔
اس کے برعکس، رشبھ پنت کی قیادت والی لکھنؤ کی ٹیم فارم اور دباؤ دونوں کے ساتھ جدوجہد کر رہی ہے، وہ اپنے آخری چار میچوں میں سے تین ہارنے کے بعد پوائنٹس ٹیبل پر چھٹے نمبر پر ہے۔ ممبئی انڈینز کے ہاتھوں 54 رن کی شکست نے انہیں دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ ان کی پلے آف کی امیدوں کو زندہ رکھنے کے لیے اتوار کا میچ مؤثر طریقے سے جیتنا ضروری ہے۔ لکھنؤ کی بیٹنگ میں ہم آہنگی کا فقدان ہے، ایڈن مارکرم اور مچل مارش مستحکم آغاز فراہم کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ نکولس پوران کی نمبر تین پر شاندار بلے بازی کی بھرپائی پنت کی خراب فارم نے کردی ہے جب کہ ڈیوڈ ملر اور عبدالصمد اب مضبوط فنشرز کا رول صحیح طریقے سے ادا نہیں کرسکیں گے۔ لکھنؤ کی گیند بازی بھی اوسط رہی ہے۔ جہاں مینک یادو، پرنس یادو اور اویس خان نے اہم اوورز میں رنز لٹائے، وہیں لیگ اسپنر روی بشنوئی ان کا بھروسے مند ہتھیار بنے ہوئے ہیں۔ مارکرم اور دگویش سنگھ راٹھی بھی اعتماد پر پورا اترنے کے لیے جدوجہد کر تے نظر آرہے ہیں۔ہماچل پردیش کرکٹ ایسوسی ایشن کے خوبصورت اسٹیڈیم میں شروعات میں تیز گیند بازوں کو مدد ملنے کی امید ہے،لیکن کھیل آگے بڑھنے کے ساتھ یہاں کی پچ بلے بازوں کے لیے مددگار رہی ہے۔ پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیموں نے یہاں آخری چھ میچوں میں سے پانچ جیتے ہیں، اس لیے ٹاس کھیل کا فیصلہ کرنے میں اہم ثابت ہو سکتا ہے۔پنجاب نے اس سیزن کے شروع میں لکھنؤ کو ان کے ہوم گراؤنڈ پر آٹھ وکٹوں سے شکست دی تھی، ہیڈ ٹو ہیڈ ریکارڈ میں پنجاب، لکھنؤ سے معمولی برتری پر ہے۔شاندار فارم، بہتر توازن اور فارم میں چل رہے میچ ونر کھلاڑیوں کے ساتھ وہ پسندیدہ ٹیم کے طور پر شروعات کریں گے، اگرچہ لکھنؤ کی ٹیم واپسی کرنے اور دوڑ میں بنے رہنے کے لیے بے چین ہوگی۔