نئی دہلی 3مئی: منی پور میں جاری تشدد کو دو سال مکمل ہونے پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ منی پور میں دو سال سے تشدد جاری ہے لیکن وزیر اعظم نے اب تک ریاست کی سرزمین پر قدم نہیں رکھا۔ کھڑگے نے وزیر اعظم سے تین سوالات پوچھے اور کہا کہ ان کی حکومت ’راج دھرم‘ کی پیروی کرنے میں ناکام رہی۔ کھڑگے نے کہا کہ تشدد کا آغاز 3 مئی 2023 کو ہوا تھا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ انہوں نے حالیہ واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صرف دو روز قبل تامنگ لونگ ضلع میں پرتشدد جھڑپ میں 25 افراد زخمی ہوئے۔ کھڑگے کے مطابق اس تشدد میں اب تک 260 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، 68 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور ہزاروں اب بھی راحت کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے جنوری 2022 میں اپنی آخری انتخابی ریلی کے بعد صرف منی پور کا دورہ نہیں کیا، جبکہ انہوں نے دنیا بھر میں 44 غیر ملکی دورے اور ملک بھر میں 250 داخلی دورے کیے لیکن منی پور کے لیے ایک لمحہ بھی وقف نہیں کیا۔ کھڑگے نے سوال کیا، ’’منی پور کے عوام کے تئیں یہ بے حسی کیوں؟ سیاسی جوابدہی کہاں ہے؟
‘‘ دوسرا سوال کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ریاست میں صدر راج کے نفاذ کا مطالبہ خود عوام کی طرف سے آیا تھا لیکن جب کانگریس کی طرف سے عدم اعتماد کی تحریک آئی اور بی جے پی کے اپنے ارکان اسمبلی بھی کسی وزیر اعلیٰ پر متفق نہ ہو سکے، تو 20 مہینے بعد مرکزی حکومت نے مجبوراً صدر راج نافذ کیا۔ انہوں نے پوچھا، ’’ڈبل انجن حکومت اپنی آئینی ذمے داری کیوں ادا نہ کر سکی؟ وزیر اعلیٰ کو پہلے کیوں نہیں ہٹایا گیا؟‘‘ تیسرے سوال میں کھڑگے نے کہا کہ اب جب وزارت داخلہ کے تحت صدر راج نافذ ہے، تب بھی تشدد رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اپنی ناکامی چھپانے کے لیے رات دو بجے پارلیمنٹ میں عجلت میں صدر راج کی منظوری لے آئی، جیسے کوئی نوٹس ہی نہ کرے۔ کھڑگے کے مطابق منی پور کی معیشت کو ہزاروں کروڑ کا نقصان ہو چکا ہے اور پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے گرانٹ کے مطالبے میں کئی سماجی مدوں پر کٹوتی کی گئی۔