نئی دہلی31جنوری: دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ای ڈ ی نے ایک بار پھر سمن بھیجا ہے۔ ای ڈی کی جانب سے یہ ان کو بھیجا گیا 5واں سمن ہے، اس سے قبل وہ انہیں 4 بار سمن بھیج چکی ہے۔ تفتیشی ایجنسی کیجریوال کو 2 فروری کو تفتیش کے لیے پیش ہونے کو کہا گیا ہے۔ اس سے پہلے اروند کیجریوال نے انتخابی مہم و دیگر کچھ وجوہات کی بنا پر سمن کا جواب نہیں دیا تھا، جبکہ اس ضمن میں عام آدمی پارٹی کا کہنا ہے کہ ای ڈی یہ سب کچھ کیجریوال کو گرفتار کرنے کے لیے کر رہی ہے۔واضح رہے کہ ای ڈ ی نے اس سے قبل 2 نومبر، 21 دسمبر، 3 جنوری اور اور17جنوری کو کیجریوال کو سمن بھیجا تھا، لیکن وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔ ای ڈی کے اس مسلسل سمن پر عام آدمی پارٹی نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ سارا عمل اروند کیجریوال کو گرفتار کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ ای ڈی انہیں تفتیش کے بہانے بلا کر گرفتار کرنا چاہتی ہے۔ عآپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ای ڈی کو کیجریوال سے تفتیش کرنی ہے تو وہ انہیں اپنے سوال لکھ کر دے سکتی ہے۔ اس سے قبل کے سمن کے جواب میں کیجریوال نے ای ڈی کو ایک مکتوب بھیجا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’میں ہر قانونی سمن کو ماننے کے لیے تیار ہوں لیکن ای ڈ ی کا یہ سمن بھی پچھلے سمن کی طرح ہی غیر قانونی ہے۔‘‘
انہوں نے اسے سیاست سے آلودہ بتاتے ہوئے واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ کیجریوال نے کہا تھا کہ ’’میں نے اپنی زندگی ایمانداری اور شفافیت سے گزاری ہے، میرے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔‘‘ کیجریوال کو جس معاملے میں سمن بھیجا گیا ہے، اسی معاملے میں دہلی کے سابق ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا گزشتہ سال فروری سے ہی جیل میں بند ہیں۔ گزشتہ سال اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ہی عام آدمی پارٹی کے لیڈر سنجے سنگھ کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ عآپ لیڈر وجیے نایر کی بھی اس معاملے میں گرفتاری ہو چکی ہے۔ اگر وزیر اعلیٰ کیجریوال اس بار بھی ای ڈی کے سامنے پیش نہیں ہوتے ہیں تو ای ڈی انہیں اگلا نوٹس جاری کر سکتی ہے۔ ای ڈی اس وقت تک انہیں نوٹس جاری کرتی رہ سکتی ہے جب تک کہ وہ پیش نہیں ہوتے ہیں۔ ای ڈ ی کے تمام سمن پر حاضر نہ ہونے پر ای ڈی کیجریوال کے خلاف دو کام کر سکتی ہے۔
پہلا یہ کہ عدالت کے سامنے وہ ایک عرضداشت داخل کرتے ہوئے کیجریوال کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ کا مطالبہ کر سکتی ہے۔ دوسرا یہ کہ اس معاملے کی جانچ میں جٹے افسران کیجریوال کی رہائش گاہ پر پہنچ کر ان سے تفتیش کریں۔ اس کے بعد اگر افسران کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت ہے تو وہ کیجریوال کو گرفتار بھی کر سکتے ہیں۔