نئی دہلی، 21 اپریل (یو این آئی) سابق مرکزی وزیر اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) کے سینئر لیڈر مختار عباس نقوی نے آج یہاں کہا کہ “آئینی قانون کی فرقہ وارانہ لنچنگ” کی بے لگام سازش ملک اور مذہب دونوں کے لیے خطرناک ہے۔وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف جاری مظاہروں پر آج نئی دہلی میں صحافیوں کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مسٹر نقوی نے کہا “فرقہ وارانہ پھیلانے والے مجرم، دھوکے باز، متعصب دستے کو کنارے لگانا ہوگا، جس جو تصوراتی کنفیوژن کے ذریعے ملک کے خلاف سازش رچ رہے ہیں ہے ہیں ۔” مسٹر نقوی نے کہا کہ ایک سیکولر ملک میں فرقہ وارانہ داخلے کا فارمولہ آئین کے برابری کے اصول کے خلاف ہے۔ ملک کے قانون کے مطابق مذہب کی بنیاد پر انٹری یا نو انٹری کا بورڈ نہیں لگایا جا سکتا۔انہوں نے نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون ملک کا قانون ہے نہ کہ کسی مذہب کا۔ یہ پارلیمنٹ کا ایکٹ ہے، پارلیمنٹ نے ہی اسے درست کیا۔مسٹر نقوی نے کہا کہ کچھ لوگ زمین کے قانون کو آسمانی کتاب کہہ کر بے لگام لوٹ مار کا قانونی لائسنس چاہتے ہیں۔ لوٹ مار کی آزادی کے لئے لوٹ مار کے بھوکے شرپسندوں کی لابی متحرک ہوگئی ہے ہے، جسے اس کے مقصد میں ناکام کرنا ضروری ہے۔
سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ یہ اصلاحات مذہبی عقیدے کے تحفظ اور انتظامی نظام کی بہتری کے بارے میں ہے۔ جو لوگ اس جامع اصلاحات پر فرقہ وارانہ خطوط پر حملہ کر رہے ہیں وہ نہ تو ملک کے خیر خواہ ہیں اور نہ ہی کسی مذہب کے ہمدرد ہیں ۔ خوف و ہراس کے اس ماحول کے خلاف عوام کا اعتماد بحال کرکے اور ہم آہنگی کی فضا قائم کرکے ہی ایسے شرپسندوں کو ان کے مقصد میں ناکام کیا جاسکتا ہے۔ مسٹر نقوی نے کہا کہ پاکستان سے لے کر پریوارستان تک (کانگریس، ایس پی، آر جے ڈی، ٹی ایم سی، ڈی ایم کے وغیرہ) وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی شمولیتی اصلاحات کے خلاف فرقہ وارانہ جنگ کی سازش چل رہی ہے۔ کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی کے امریکہ میں دیے گئے بیان پر مسٹر نقوی نے کہا کہ آئینی اداروں پر حملہ کرنے والے ” ہسٹری شیٹر” ہیں۔ آئینی اداروں پر حملہ کرنے کی جاگیردارانہ ذہنیت کے حامل لوگ بہادری سے ملک میں افراتفری پھیلاتے ہیں اور بیرون ملک بیانات دیتے ہیں۔