اوٹاوا19: کینیڈا کے شہر ہیملٹن میں ایک ہندوستانی طالبہ کی ہلاکت کے بعد ہفتہ کو اس کے اہل خانہ نے بیان جاری کرتے ہوئے حکومت ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی بیٹی کی لاش کو جلد از جلد وطن واپس لایا جائے۔ مقتولہ طالبہ ہرسمرت رندھاوا دو سال قبل تعلیم کے لیے کینیڈا گئی تھیں اور وہاں کے مشہور موہاک کالج میں زیر تعلیم تھیں۔ اہل خانہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ہرسمرت حادثے کے وقت بس کا انتظار کر رہی تھیں کہ اچانک دو گروہوں کے درمیان جھگڑا ہوا، جس کے دوران فائرنگ شروع ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ ہرسمرت کا ان گروہوں سے کوئی تعلق نہیں تھا لیکن بدقسمتی سے وہ فائرنگ کی زد میں آ گئیں اور گولی لگنے سے موقع پر ہی شدید زخمی ہو گئیں۔ بعد میں انہیں اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے مردہ قرار دے دیا۔ ٹورنٹو میں ہندوستانی قونصلیٹ نے بھی ہرسمرت کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ قونصلیٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے، ’’ہمیں ہیملٹن میں ہندوستانی طالبہ ہرسمرت رندھاوا کی موت پر گہرا دکھ ہے۔ مقامی پولیس کے مطابق وہ ایک معصوم لڑکی تھیں جو فائرنگ کے دوران غلطی سے گولی کا نشانہ بن گئیں۔ قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔ ہم خاندان سے مسلسل رابطے میں ہیں اور ہر ممکن مدد فراہم کر رہے ہیں۔ اس دکھ بھری گھڑی میں ہماری دعائیں اور ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں۔‘‘ پولیس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ ایک مصروف سڑک پر پیش آیا۔ جائے وقوعہ پر نصب سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کے بعد پتہ چلا ہے کہ ایک نامعلوم شخص کالے رنگ کی مرسڈیز گاڑی سے باہر نکل کر لوگوں پر اندھا دھند گولیاں چلا رہا تھا۔ پولیس نے اب تک ملزم کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔ موہاک کالج نے بھی واقعے پر گہرے رنج کا اظہار کیا ہے۔ کالج انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہرسمرت کی موت ہم سب کے لیے بڑا صدمہ ہے۔ ’’ہم اس دردناک وقت میں ان کے خاندان کے ساتھ ہیں اور اپنی طرف سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں۔‘‘