نئی دہلی 19اپریل: سی اے جی اجمیر میں خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ میں آمدنی و چڑھاوا اور اخراجات کی جانچ کرے گی۔ ساتھ ہی خادموں کے دونوں انجمنوں کی بھی تحقیقات کرے گی۔ مرکزی حکومت نے ہی سی اے جی کو اس تحقیقات کا حکم دیا ہے اور اس کے لیے صدر جمہوریہ سے بھی منظوری مل چکی ہے۔ دراصل پرائیویٹ اداروں کی سی اے جی تحقیقات کے لے صدر جمہوریہ کی منظوری ضروری ہوتی ہے۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا نے ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران صدر جمہوریہ سے منظوری ملنے کی اطلاع دی۔ دہلی ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت اور انجمنوں کے وکیل آشیش کمار سنگھ کو اس سے اے جی تحقیقات کے حوالے سے معلومات فراہم کی گئیں اور انہیں آرڈر کاپی فراہم کی گئی۔
ہائی کورٹ نے صدر جمہوریہ کی منظوری اور مرکزی حکومت کے حکم کو ریکارڈ پر لانے کو کہا ہے۔ حکم جاری ہوتے ہی تحقیقات شروع کر دی جائے گی۔ واضح ہو کہ مرکزی حکومت کی اقلیتی امور کی وزارت نے گزشتہ سال 15 مارچ کو درگاہ کی انجمنوں کو سیکشن 20 سی کے تحت نوٹس جاری کیا تھا۔ یہ نوٹس مرکزی وزارت داخلہ کے مشورے پر جاری کیا گیا تھا۔ نوٹس کے ذریعہ انجمنوں کی آمدنی اور اخراجات کی تحقیقات سی اے جی سے کرائے جانے پر جواب طلب کیا گیا تھا۔