نئی دہلی19اپریل: ممبئی کے وِلے پارلے علاقے میں 90 سال پرانے پارشوناتھ دگمبر جین مندر کے انہدام پر پورے ملک کی جین برادری میں شدید ناراضگی ہے۔ ہفتہ (19 اپریل) کو ممبئی میونسپل کارپوریشن کی کارروائی کے خلاف جین برادری کے لوگوں نے بڑی تعداد میں ایک پُرامن ریلی نکالی۔ ریلی سے قبل جین برادری کے افراد نے منہدم مندر میں آرتی کی۔ ریلی میں شامل افراد نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر لکھا تھا ’مندر ٹوٹا ہے، حوصلہ نہیں‘۔ جین برادری کے لوگ مندر کی از سر نو تعمیر کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔ جین برداری کے اس احتجاج کو کانگریس پارٹی کا بھی ساتھ مل گیا ہے۔ مقامی رکن پارلیمنٹ اور کانگریس لیڈر ورشا گائیکواڈ نے آج جین برادری کی ریلی میں شرکت کر کانگریس کی حمایت کا اظہار کیا۔ انہوں نے انہدامی کارروائی کے حوالے سے ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’عبادت گاہوں کی دیکھ ریکھ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔
یہ کارروائی ایک منظم سازش کے تحت منصوبہ بند طریقے سے کی گئی ہے۔ امن پسند جین برادری کو اس سازش کے خلاف سڑکوں پر اتڑنا پڑا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ راجستھان اور ممبئی میں جین برادری کی ریلیوں میں برسراقتدار پارٹی کے اراکین اسمبلی اور وزراء کی شرکت نے مجھے خاصا حیران کیا ہے۔ حکمراں پارٹی کے لیڈران ریلیوں میں کیوں شامل ہو رہے ہیں، جب کہ وہ خود حکومت میں ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ممبئی کے وِلے پارلے کے نیمی ناتھ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی علاقے میں 90 سال پرانا ایک جین مندر تھا۔ بی ایم سی نے اس مندر کو منہدم کرنے کا نوٹس جاری کیا تھا۔ جین برادری اس کے خلاف عدالت گئی، نچلی عدالت نے ان کی عرضی خارج کر دیا۔ اس کے بعد ان لوگوں نے ہائی کورٹ کا رخ کیا۔ جین برادری کا الزام ہے کہ بی ایم سی انتظامیہ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیے بغیر ہی جلد بازی میں مندر کو منہدم کر دیا۔