یانگون18اپریل: حکومت ہند نے میانمار-تھائی لینڈ سرحدی علاقے میاواڈی میں سائبر گھوٹالے کا شکار بنائے گئے چار ہندوستانی شہریوں کی باحفاظت وطن واپسی کو یقینی بنایا ہے۔ یانگون میں واقع ہندوستانی سفارتخانے نے جمعہ کو اس پیش رفت کی تصدیق کی۔ یہ چاروں شہری میانمار کے میاواڈی علاقے میں اس نیٹ ورک کا حصہ بننے پر مجبور کیے گئے تھے، جہاں سائبر فراڈ اور آن لائن دھوکہ دہی کی وارداتیں انجام دی جاتی ہیں۔ میانمار کے حکام نے انہیں حال ہی میں رہا کیا، جس کے بعد انہیں ہپا-آن سے یانگون منتقل کیا گیا، جہاں سے وہ ہندوستان واپس روانہ ہوئے۔ ہندوستانی سفارتخانے نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بتایا، ” ہم نے میانمار کے حکام کے ساتھ مل کر ان چاروں ہندوستانی شہریوں کو میاواڈی سے ایگزٹ پرمٹ دلوایا اور ان کی یانگون کے ذریعے وطن واپسی کی سہولت فراہم کی۔” سفارتخانے نے خبردار کیا کہ میانمار یا تھائی لینڈ میں سرحدی امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیرقانونی طریقے سے داخلہ یا اخراج نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ مستقبل میں ان ممالک میں داخلے پر پابندی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ گزشتہ ہفتے بھی اسی گھوٹالے کا شکار بننے والے 32 ہندوستانی شہریوں کو میانمار-تھائی لینڈ سرحد پر واقع مائی سوت کے راستے وطن واپس بھیجا گیا تھا۔ وزارت خارجہ نے بتایا کہ حکومت ہند جنوب مشرقی ایشیائی ممالک، بالخصوص میانمار میں جعلی نوکری کے وعدوں سے گمراہ کیے گئے ہندوستانی شہریوں کو رہائی دلانے اور وطن واپس لانے کے لیے مستقل کوشاں ہے۔ وزارت نے کہا کہ ان شہریوں کو سرحدی علاقوں میں قائم گھوٹالہ مراکز میں جبراً سائبر کرائم اور دیگر دھوکہ دہی کی سرگرمیوں میں ملوث کیا گیا۔ مارچ میں بھی ہندوستانی فضائیہ کے طیارے کے ذریعے میانمار اور تھائی لینڈ کے حکام کے اشتراک سے 283 ہندوستانی شہریوں کی مائی سوت سے بحفاظت واپسی ممکن بنائی گئی تھی۔ وزارت خارجہ نے ایک بار پھر خبردار کیا کہ بیرون ملک نوکری کی پیشکش قبول کرنے سے پہلے ہندوستانی مشنز کے ذریعے آجر کی ساکھ کی تصدیق کر لینی چاہیے۔
ساتھ ہی بھرتی کرنے والے ایجنٹس اور کمپنیوں کے پس منظر کی بھی اچھی طرح جانچ کرنی چاہیے تاکہ دھوکہ دہی سے بچا جا ے

سفارتخانے نے زور دے کر کہا کہ ایسے واقعات سے بچنے کے لیے سرکاری ہدایات اور سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی وارننگز پر سنجیدگی سے عمل کرنا نہایت ضروری ہے۔