نئی دہلی18اپریل: مرکزی حکومت نے جمعہ کو ایک وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے ان میڈیا رپورٹس کو مسترد کر دیا ہے، جن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یکم مئی سے ملک بھر میں سیٹلائٹ پر مبنی ٹولنگ سسٹم نافذ کیا جا رہا ہے۔ سڑک، ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ کچھ میڈیا اداروں کی جانب سے یہ اطلاع دی گئی تھی کہ نیا سسٹم یکم مئی سے نافذ ہو جائے گا اور یہ موجودہ فاسٹ ٹیک نظام کی جگہ لے گا۔ تاہم، وزارت نے وضاحت کی کہ فی الحال وزارت یا این ایچ اے آئی نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا، ’’ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ سڑک، ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت یا بھارتی قومی شاہراہ اتھارٹی کی طرف سے سیٹلائٹ پر مبنی ٹولنگ سسٹم کے نفاذ کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔‘‘ وزارت نے بتایا کہ ٹول پلازوں پر گاڑیوں کی بلا رکاوٹ آمد و رفت اور سفر کے وقت کو کم کرنے کے لیے چند منتخب ٹول پلازوں پر ایک جدید ’اے این پی آر-فاسٹیگ بیسڈ بیریئر لیس ٹولنگ سسٹم‘ متعارف کرایا جائے گا۔ یہ جدید نظام دو تکنیکی بنیادوں پر مشتمل ہوگا، ایک ’آٹومیٹک نمبر پلیٹ ریکگنیشن‘ یعنی اے این پی آر ٹیکنالوجی جو گاڑیوں کی نمبر پلیٹ سے ان کی شناخت کرتی ہے اور دوسرا فاسٹیگ نظام جو ریڈیو فریکوئنسی آئیڈنٹیفکیشن (آر ایف آئی ڈی) پر کام کرتا ہے۔ اس سسٹم کے ذریعے ہائی پرفارمنس اے این پی آر کیمرے اور فاسٹ ٹیک ریڈرز کے ذریعہ گاڑیوں سے ٹول فیس وصول کی جائے گی، جس کے نتیجے میں گاڑیوں کو ٹول پلازہ پر رکنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ وزارت کے مطابق اگر کوئی گاڑی ٹول فیس ادا نہیں کرتی تو متعلقہ ڈرائیور کو ای-نوٹس بھیجا جائے گا، اس کا فاسٹیگ منسوخ کیا جا سکتا ہے اور اس پر جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں تقریباً 855 ٹول پلازہ ہیں، جن میں سے 675 سرکاری ہیں جبکہ 180 سے زائد پرائیویٹ اداروں کے زیر انتظام ہیں۔ رواں ماہ کے آغاز میں این ایچ اے آئی نے ملک بھر میں ٹول فیس میں اوسطاً 4 سے 5 فیصد اضافہ کر دیا تھا، جس کی وجہ بڑھتی ہوئی لاگت کو قرار دیا گیا تھا۔