چنئی 18اپریل: تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے جمعہ کے روز مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے اس بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ برسراقتدار ڈی ایم کے توجہ بھٹکانے کے لیے نیٹ اور حد بندی جیسے ایشوز کو ہوا دے رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے امت شاہ کو چیلنج پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر ڈی ایم کے حکومت واقعی میں توجہ بھٹکانے کی کوشش کر رہی ہے، تو وہ ریاستی عوام کو واضح جواب دیں۔ اسٹالن نے مختلف سرکاری منصوبوں کے افتتاح اور سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مذکورہ بالا بیان دیا۔ انھوں نے کہا کہ تمل ناڈو اور ڈی ایم کے ہی نیٹ سمیت دیگر ایشوز پر آواز اٹھا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’چاہے وہ نیٹ ہو یا سہ لسانی پالیسی، وقف ترمیمی قانون ہو یا حد بندی… صرف ہم ہی اس کی پرزور مخالفت کر رہے ہیں۔ امت شاہ نے کہا تھا کہ ہم توجہ بھٹکانے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ تمل ناڈو ہندوستان کی سبھی ریاستوں کے لیے جنگ لڑ رہا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ سوال بھی پوچھا کہ کیا ریاستوں کے حقوق کا مطالبہ کرنا غلط ہے؟ ڈی ایم کے چیف نے ریاستی اسمبلی سے پاس بلوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ریاست نے عدالت عظمیٰ کا رخ کیا اور ریاست کے گورنر کے خلاف تاریخی فیصلہ آیا۔ یہ فیصلہ آیا کیونکہ انھوں نے (گورنر نے) کچھ نہیں کیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ یہ ڈی ایم کے کی طاقت ہے اور اس کا احساس پورے ملک کو ہو چکا ہے۔ اسٹالن نے تقریب سے خطاب کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے سامنے کچھ اہم سوالات بھی رکھے۔ انھوں نے پوچھا کہ اگر ہم لوگوں کی توجہ بھٹکا رہے ہیں، تو آپ ان سوالات کا صاف صاف جواب دیجیے۔ کیا آپ نیٹ سے چھوٹ دے سکتے ہیں؟ کیا آپ گارنٹی دے سکتے ہیں کہ ہندی تھوپی نہیں جائے گی؟ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ مرکز نے تمل ناڈو کو کتنا فنڈ دیا ہے، اور کیا آپ یقین دلا سکتے ہیں کہ حد بندی کے بعد پارلیمنٹ میں ہماری سیٹیں کم نہیں ہوں گی؟