نئی دہلی 16اپریل: وقف کے خلاف داخل عرضیوں پر سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے حوالے سے عام آدمی پارٹی کے اوکھلا سے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کا رد عمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ عدالت عظمیٰ اس معاملے میں راحت دے گی۔ ساتھ ہی انہیں یقین ہے کہ حکومت کی جانب سے لایا گیا وقف ترمیمی بل عدالت میں مسترد ہوگا۔ امانت اللہ خان نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہمیں سپریم کورٹ سے پوری امید ہے کہ انصاف ملے گا۔ ہم پوری تیاری کے ساتھ یہاں آئے ہیں۔ ملک بھر سے بڑی تعداد میں عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ حکومت وقف کی زمینوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، اسی لیے ہم سب سپریم کورٹ کے سامنے جمع ہوئے ہیں۔ پورے ملک کی نظریں عدالت پر لگی ہیں اور ہمیں اس پر مکمل اعتماد ہے۔‘
‘ انہوں نے مزید کہا، ’’وزیر داخلہ صاحب نے خود تسلیم کیا کہ دہلی کی 123 جائیدادیں پرائم لوکیشن پر ہیں۔ اس بیان سے صاف ظاہر ہے کہ اصل مقصد ان زمینوں پر قبضہ کرنا ہے۔‘‘ امانت اللہ خان نے حکومت پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’دیہی اور شہری علاقوں میں فسادات کرانا ان کا ایجنڈا ہے۔ جو قانون لایا گیا ہے وہ کسی بھی زاویے سے جائز نہیں۔ دہلی میں 1977 جائیدادیں ہیں، جن میں سے میں نے 298 جائیدادیں کرایہ پر دی تھیں، باقی کو دینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ تمام ایجنسیاں میرے پیچھے لگا دی گئی ہیں۔‘‘قابل ذکر ہے کہ وقف ایکٹ سے متعلق سماعت بدھ (16 اپریل 2025) کو سپریم کورٹ میں تقریباً دو گھنٹے جاری رہی۔ عدالت نے عبوری احکامات جاری کرنے کا ارادہ تو ظاہر کیا، لیکن فی الحال کوئی حکم نہیں دیا گیا۔