نئی دہلی 16اپریل: دہلی ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے باہر بدھ (16 اپریل) کو کئی والدین نے دفتر کے باہر احتجاج کرتے ہوئے اسکولوں کے ذریعہ مبینہ طور پر بڑھائی گئی فیس کو فوری طور پر واپس لینے اور اس معاملے میں افسران کی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح ہو کہ والدین اور سرپرست راجدھانی دہلی میں پرائیویٹ اور غیر امدادی اسکولوں کی طرف سے ’بے قاعدہ اور ضرورت سے زیادہ‘ فیسوں میں اضافے کے خلاف طویل عرصے سے شکایت کر رہے ہیں۔ والدین اور سرپرست نے اسکولوں پر دباؤ ڈالنے کا الزام بھی لگایا ہے، جس میں بورڈ کے امتحانات کے لیے ایڈمٹ کارڈ جاری کرنے سے انکار اور غیر مجاز فیس ادا نہ کرنے کی صورت میں طلبہ کے داخلے کی منسوخی کی دھمکی بھی شامل ہے۔ والدین احتجاج کے دوران ’لوٹ مچانا بند کرو‘ اور ’اسکولوں میں من مانی بند کرو، ہماری فیس کم کرو‘ جیسے نعرے لکھی تختیاں لے کر آئے تھے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ فیسوں میں اضافہ بغیر کسی پیشگی اطلاع یا سرکاری منظوری کے نافذ کیا جا رہا ہے۔ احتجاج کرنے والوں میں سے ایک اجیت سنگھ نے بتایا کہ ’’میری بیٹی نویں کلاس میں پڑھتی ہے۔ اس کے اسکول نے بغیر کسی نوٹس یا منظوری کے فیس میں اضافہ کر دیا ہے۔ جب ہم پرنسپل سے ملنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمیں یا تو لوٹا دیا جاتا ہے یا ہفتوں تک انتظار کرایا جاتا ہے۔
بالاخیر جب انا سے ملاقات ہوتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ اگر آپ فیس کی ادائیگی نہیں کر سکتے ہیں تو اپنے بچے کو اسکول سے نکال لیں۔‘‘ کئی والدین نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ فیس کی ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے طلبہ کو اسکولوں میں ذہنی اذیت کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اتل شری کماری نے کہا کہ ’’گزشتہ سال اسکول کی فیسوں میں 30 فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔ جب ہم نے بات چیت کرنے کی کوشش کی تو ہمیں بتایا گیا کہ کچھ نہیں ہو سکتا۔ ہم سب تکلیف میں ہیں۔ جب والدین کے ایک ہی اسکول میں 2 یا 3 بچے پڑھ رہے ہیں تو وہ کیسے انتظام کریں گے؟‘‘ ایک اور سرپرست نے مطالبہ کیا کہ نہ صرف حالیہ فیسوں میں اضافے کے فیصلے کو واپس لیا جائے بلکہ والدین کو گزشتہ چند سالوں میں کیے گئے فیسوں میں اضافے کا معاضہ بھی دیا جائے۔