نئی دہلی16اپریل: مرکزی حکومت کے متنازع وقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف دائر متعدد عرضیوں پر آج سپریم کورٹ کی تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ ایک پریس بیان کے مطابق، جمعیۃ علماء ہند (ارشد مدنی گروپ) کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل نے نہایت مدلل دلائل پیش کیے۔ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ نئے ترمیمی قانون کے ذریعے حکومت ایک مذہبی معاملے میں براہ راست مداخلت کی مرتکب ہو رہی ہے، جو ہندوستانی آئین کے بنیادی ڈھانچے اور مذہبی آزادی کے اصولوں کے خلاف ہے۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس سنجے کمار اور جسٹس کے وی وشواناتھن کی بنچ نے سماعت کے دوران زبانی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’وقف قرار دی گئی جائیدادوں اور ’وقف بائی یوزر‘ کی حیثیت برقرار رہے گی۔‘‘ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ چونکہ ان جائیدادوں کے تحفظ اور کردار کا معاملہ نہایت حساس ہے، اس لیے ترمیمی قانون کے اطلاق کو فی الحال روک دیا گیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے عدالتی کارروائی پر ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس کی ابتدائی رائے حوصلہ افزا ہے اور ہمیں امید ہے کہ حتمی فیصلہ انصاف، آئین اور مذہبی آزادی کی سربلندی کا باعث بنے گا۔ انھوں نے کہا کہ ’’موجودہ وقف قانون نہ صرف ہمارے مذہبی حقوق پر حملہ ہے بلکہ ملک کی وحدت اور سالمیت کے لیے بھی خطرناک ہے۔‘‘ مولانا ارشد مدنی کے مطابق، وقف بائی یوزر کے خاتمے، وقف بورڈ میں غیر مسلم ارکان کی شمولیت، اور کلکٹر کو فیصلے کا اختیار دینا جیسے نکات دراصل حکومت کی نیت کو بے نقاب کرتے ہیں۔ یہ اصلاحات نہیں بلکہ دخل اندازی ہے اور ہم نے اسی بنیاد پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا‘‘۔
سڑک حادثہ، دو بھائیوں کی موت
ممبئی ، 16 اپریل (یو این آئی) پونے ضلع کے دیہو روڈ علاقے میں بدھ کے روز ایک افسوسناک سڑک حادثے میں دو بھائیوں کی موت ہو گئی۔ یہ حادثہ ممبئی-پونے ہائی وے پر اس وقت پیش آیا جب ان کی موٹر سائیکل اچانک پھسل کر سڑک پر گر گئی۔