چنئی15اپریل: تمل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے ریاست کی خودمختاری میں اضافہ کرنے کی غرض سے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاستوں کے اختیارات آہستہ آہستہ کم کیے جا رہے ہیں اور یہ جمہوریت و وفاقیت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ یہ فیصلہ ریاستی گورنر آر این روی کے ساتھ جاری تناؤ کے درمیان سامنے آیا ہے، جس میں متعدد مواقع پر مرکز اور ریاست کی پالیسیوں میں اختلافات نمایاں ہوئے ہیں۔ اسٹالن نے کہا کہ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے ملک کا آئین اس بنیاد پر تیار کیا تھا کہ ہر ریاست کو اس کے حق کا تحفظ ملے۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ ریاستی اختیارات اور مرکز-ریاست تعلقات کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے۔ اس کمیٹی کی صدارت سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس کورین جوزف کریں گے، جب کہ اس میں سابق آئی اے ایس افسران اشوک وردھن شیٹی اور ایم یو ناگراجن بھی شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی 2026 کے آغاز میں ایک عبوری رپورٹ پیش کرے گی، جب کہ مکمل سفارشات دو برس میں پیش کی جائیں گی۔ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے اسٹالن نے کہا: “ملک کو آزادی ملے 75 برس ہو چکے ہیں، لیکن ریاستوں کے حقوق پر مسلسل ضرب لگائی جا رہی ہے۔ ہم اپنی زبان، ثقافت اور تعلیمی نظام کے تحفظ کے لیے بھی مرکز سے مسلسل لڑ رہے ہیں۔ ریاستوں کی صحیح ترقی اسی وقت ممکن ہے جب انہیں مکمل اختیارات اور آزادی حاصل ہو۔”
انہوں نے مزید کہا کہ مرکز کی طرف سے ریاستی خودمختاری کے مطالبات کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر میڈیکل داخلہ امتحان نیٹ سے ریاست کو چھوٹ دینے کی درخواست پر بنائے گئے بل کو مرکز نے مسترد کر دیا، جس سے ریاست کو سخت مایوسی ہوئی۔ ڈی ایم کے حکومت نیٹ کے بجائے بارہویں جماعت کے نتائج کی بنیاد پر میڈیکل داخلے کی حامی رہی ہے، لیکن مرکز کا کہنا ہے کہ یہ قومی صحت پالیسی کے خلاف ہے۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے اسٹالن نے کہا: “یہ فیصلہ تمل ناڈو کے عوام کی توہین ہے اور وفاقی ڈھانچے پر حملہ ہے۔ ہم اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کریں گے اور قانونی ماہرین کی رائے لیں گے۔”