ممبئی22مارچ: مہاراشٹر کے سرکاری اسکولوں میں سی بی ایس ای پیٹرن نافذ کرنے کے فیصلے پر نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار گروپ) کی رہنما اور رکنِ پارلیمنٹ سپریا سولے نے شدید اعتراض کیا ہے۔ انہوں نے ریاست کے وزیرِ تعلیم دادا بھوسے کو خط لکھ کر سوال کیا ہے کہ اس فیصلے کے بعد ایس ایس سی بورڈ کا مستقبل کیا ہوگا اور کیا حکومت کے پاس اس تبدیلی کو لاگو کرنے کے لیے درکار بنیادی ڈھانچہ موجود ہے؟ سپریا سولے نے کہا، ’’میں خود ایس ایس سی بورڈ سے پڑھی ہوں، تو اس میں کیا خامی ہے؟ سی بی ایس ای بھی رہے لیکن ایس ایس سی کو ختم کرنا مناسب نہیں۔ حکومت ایک طرف مراٹھی زبان کو فروغ دینے کی بات کرتی ہے اور دوسری طرف سی بی ایس ای نافذ کر کے مراٹھی کے ساتھ ناانصافی کر رہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کے مراٹھی اسکولوں کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا اور حکومت کو پہلے اس فیصلے کو نافذ کرنے کے لیے وسائل کا جائزہ لینا چاہیے۔ سپریا سولے نے مہاراشٹر میں کسانوں اور اساتذہ کی خودکشیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ان مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔ سپریا سولے نے ایئر انڈیا کی پروازیں وقت پر نہ اڑنے پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا اور اس سلسلے میں مرکزی وزیرِ ہوا بازی سے شکایت کی۔ انہوں نے کہا، ’’ایئر انڈیا کی پروازیں وقت پر نہیں چلتی ہیں، جس سے بزرگوں اور بچوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کل (جمعہ کو) میری پرواز دوبارہ لیٹ ہوئی۔ بزرگوں کو وقت پر دوا دینی ہوتی ہے اور بچے بھوک کی شکایت کرتے ہیں لیکن فلائٹ وقت پر نہیں پہنچتی۔‘‘ انہوں نے فلائٹ ٹریکر کی تکنیکی خامی پر بھی سوال اٹھایا۔ سولے نے کہا، ’’میری فلائٹ تاخیر کا شکار تھی لیکن میرے شوہر نے ٹریکر پر دیکھا کہ فلائٹ ہوا میں تھی۔ اگر میں واقعی فضا میں ہوتی تو اپنے شوہر کو میسج کیسے کر سکتی تھی؟‘‘ سپریا سولے نے مطالبہ کیا کہ ایئر انڈیا کو وقت کی پابندی پر عمل کرنا چاہیے اور مسافروں کو بہتر خدمات فراہم کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں سات ستارہ سروس نہیں چاہیے، بس فلائٹ وقت پر چلے۔‘‘