نئی دہلی4مارچ: بی جے پی بھلے ہی ’بیٹی پڑھاؤ، بیٹی بچاؤ‘ کا نعرہ زور و شور سے لگاتی ہے، لیکن بی جے پی حکمراں ریاستوں میں بیٹیوں کے خلاف جرائم کے معاملات تشویش ناک حد تک بڑھتے جا رہے ہیں۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ کئی مواقع پر بی جے پی لیڈران ہی بیٹیوں کے خلاف جرم کے مرتکب پائے جاتے ہیں۔ اس معاملے میں کانگریس نے آج مہاراشٹر، گجرات، مدھیہ پردیش وغیرہ کی مثالیں پیش کی ہیں جہاں بیٹیوں پر ہوئے مظالم کا ذمہ دار بی جے پی لیڈران کو ٹھہرایا گیا ہے۔ خاتون کانگریس صدر الکا لامبا نے ایک پریس کانفرنس کر بیٹیوں پر ہو رہے مظالم میں بی جے پی لیڈران کی شمولیت کی کچھ مثالیں پیش کیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ملک میں بی جے پی کی ’ڈبل انجن‘ کی حکومتیں بیٹیوں کے لیے لعنت ثابت ہو رہی ہیں۔ مہاراشٹر میں مرکزی وزیر کی بیٹی اور اس کے دوستوں کے ساتھ چھیڑ چھار کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ایف آئی آر کے بعد پتہ چلتا ہے کہ چھیڑ چھاڑ کرنے والا بی جے پی کا سابق کونسلر پیوش مورے ہے۔ اس کی تصویریں مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ سے لے کر بڑے بڑے بی جے پی لیڈران کے ساتھ ہیں۔‘‘
وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’اگر مرکزی وزیر کو ہی انصاف نہین ملتا ہے تو انھیں اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے کر اپنی بیٹی کے ساتھ ہی ایسی کئی بیٹیوں کی لڑائی کو لڑنا ہوگا۔‘‘ الکا لامبا نے بیٹیوں کے ساتھ بڑھ رہے جرائم پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’8 مارچ کو بین الاقوامی یومِ خواتین منایا جائے گا، لیکن بیٹیوں کے ساتھ جو جرائم ہو رہے ہیں، ان کا کیا؟ پونے میں چاقو کی نوک پر 19 سال کی لڑکی سے اجتماعی عصمت دری ہوئی۔ اس واقعہ کی ویڈیو بنائی گئی، لیکن معاملے میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔‘‘ وہ گجرات کے ایک واقعہ کا تذکرہ کرتی ہوئی کہتی ہیں کہ ’’گجرات میں گزشتہ 9 سالوں میں بیٹیوں کے خلاف جرائم کے 17 ہزار معاملے سامنے آئے ہیں۔ وہاں ہر ماہ تقریباً 200 بیٹیاں انصاف کے لیے تھانے پہنچتی ہیں۔‘‘ گجرات میں ہی ایک خاتون کی عصمت دری کا الزام بی جے پی رکن اسمبلی پر عائد کیے جانے کا بھی تذکرہ الکا لامبا نے پریس کانفرنس میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’گجرات میں بی جے پی رکن اسمبلی پر دلت خاتون سے عصمت دری کے معاملے میں ہائی کورٹ کے حکم پر ایف آئی آر ہوئی۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پولیس بیٹیوں کے ساتھ نہیں، بلکہ جرائم پیشوں کے ساتھ کھڑی ہے۔‘