اسلام آباد25مئی:پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سمیت پی ٹی آئی کے 80 ارکان کو نو فلائی لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اب وہ ملک سے باہر نہیں جا سکیں گے۔ یہ ردعمل ان کے حامیوں کی جانب سے فوجی تنصیبات پر حملوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس سے قبل بدھ کو ہم وطنوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ ان کی پارٹی کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی سابق وزیر اعظم نے ملک کے کئی صوبوں میں آرٹیکل 245 کے نفاذ کو غیر اعلانیہ ‘مارشل لا’ قرار دیتے ہوئے حکومت کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 245 کے مطابق ملک کی حفاظت میں سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج کو بلایا جا سکتا ہے۔ سابق وزیر اعظم نے ایک ٹویٹ میں الزام لگایا ہے کہ حکومت پاکستان ان کی پارٹی کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے ٹویٹ میں لکھا، ‘آج سب سے بڑی اور واحد وفاقی پارٹی بغیر کسی احتساب کے ریاستی طاقت کے مکمل قہر کا سامنا کر رہی ہے۔ پی ٹی آئی کے 10,000 سے زائد کارکنان اور حامی سینئر قیادت سمیت جیلوں میں ہیں اور بعض کو حراست میں تشدد کا سامنا ہے۔ اس ٹویٹ سے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ وہ ‘جو بھی آج اقتدار میں ہے’ کے ساتھ بات چیت کے لیے ایک کمیٹی قائم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ 9 مئی کو نیم فوجی رینجرز کے ہاتھوں خان کی گرفتاری کے بعد پرتشدد مظاہرے شروع ہوئے تھے۔