بھوپال:23؍فروری:وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کی قیادت میں مدھیہ پردیش سرمایہ کاری اور صنعتی توسیع کی نئی جہتیں قائم کر رہا ہے۔گلوبل انویسٹرس سمٹ-2025 کے ذریعہ ریاست اپنی صنعتی صلاحیتوں، سرمایہ کاری دوست پالیسیوں اور عالمی مسابقت کے مطابق ترقی یافتہ بنیادی ڈھانچے کو پیش کر ہاہے۔ مدھیہ پردیش نے آئی ٹی اور ٹیکنالوجی، سیاحت، کان کنی، توانائی، فوڈ پروسیسنگ، فارما، ٹیکسٹائل، لاجسٹکس، اسکل ڈیولپمنٹ، آٹوموبائل، ایرو اسپیس اور پیٹرو کیمیکل جیسے اہم شعبوں میں سرمایہ کاروں کے لیے ایک پسندیدہ مقام کے طور پر خود کو قائم کیا ہے۔مدھیہ پردیش تیزی سے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کی جانب بڑھ رہا ہے۔ 15 سے زیادہ آئی ٹی پارکس اور 50 سے زیادہ سرکردہ آئی ٹی کمپنیوں کی موجودگی اسے ٹیکنالوجی کا ابھرتا ہوا ہب بنا رہی ہے۔ اندور، بھوپال اور جبل پور میں آئی ٹی اسٹارٹ اپس اور اختراع کو فروغ دیا جا رہا ہے، جس سے ڈیجیٹل انڈیا مشن کو نئی توسیع مل رہی ہے۔ریاست میں3 یونیسکو ورلڈ ہیریٹیج سائٹس، 2 جیوترلنگ، 12 قومی پارکس اور 11 مقامات یونیسکو کی امکانی فہرست میں شامل ہیں۔ مہاکال لوک جیسے پروجیکٹ مذہبی سیاحت کو ایک نئی سطح پر لے جا رہے ہیں۔ ٹائیگر اسٹیٹ، لیپرڈ اسٹیٹ، ولچر اسٹیٹ اور چیتا اسٹیٹ کے طور پر ریاست کی خصوصی شناخت سیاحت کو عالمی سطح پر نئی بلندیاں دے رہی ہیں۔
ملک کے 90% ہیروں کے ذخائر، تانبے، مینگنیج، گریفائٹ اور راک فاسفیٹ کے بڑے ذخائر کے ساتھ، مدھیہ پردیش کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کو راغب کر رہا ہے۔ 700 سے زیادہ اہم کان کنی پروجیکٹ اور 6 ہزار سے زیادہ قلیل معدنی کھدانے ریاست کی صنعتی ترقی کو رفتار فراہم کر رہی ہیں۔ریوا میگا سولر پلانٹ، اومکاریشور فلوٹنگ سولر پروجیکٹ اور نیمچ پمپڈ ہائیڈرو اسٹوریج پروجیکٹ ریاست کو سبز توانائی کا مرکز بنا رہے ہیں۔ حکومت کی قابل تجدید توانائی پالیسی 2022 میں 53 ہزارسے زیادہ میگاواٹ کی صلاحیت کو تیار کرنے کا ہدف ہے۔مدھیہ پردیش نامیاتی کاشتکاری میں ملک کی سرکردہ ریاست ہے۔ ریاست میں 11.24 لاکھ ہیکٹرمیں بایو کھیتی اور 30 ہزار سے زیادہ کسان پیداواری تنظیموںکے توسط سے ریاست میں فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ڈیری، اناج پروسیسنگ، پھل، سبزی اور مصالح صنعتوں میں نئے امکانات پیدا ہو رہے ہیں۔فارما سیکٹر میں 13,158 کروڑ روپے کی برآمدات کے ساتھ، ریاست ہیلتھ کیئر مینوفیکچرنگ میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ ہندوستان کے پہلے میڈیکل ڈیوائس پارک اور فارما ہب کے طور پر، ریاست سرمایہ کاروں کے لیے نئے مواقع فراہم کر رہی ہے۔نامیاتی کپاس کی پیداوار میں مدھیہ پردیش ملک میں پہلے نمبر پر ہے۔ پی ایم مترا ٹیکسٹائل پارک، ٹیکسٹائل او ڈی-او پی اور ون ڈسٹرکٹ-ون پروڈکٹ جیسی اسکیمیں ریاست کو ٹیکسٹائل مینوفیکچرنگ کا اہم مرکز بنا رہی ہیں۔ بٹک پرنٹس جیسے روایتی دستکاری کو عالمی سطح پر پہچان دلانے کی سمت میں کام کیا جا رہا ہے۔ریاست کا اسٹریجک جغرافیائی محل وقوع اسے رسد کے لیے سب سے زیادہ موزوں بناتی ہے۔ ملٹی ماڈل لاجسٹکس پارکس سے تیز اور موثر سپلائی چین کی سہولت مل رہی ہے۔ نئی ایکسپریس وے اور صنعتی کوریڈور لاجسٹک سیکٹر کو مزید مضبوطی فراہم کر رہے ہیں۔مدھیہ پردیش اسکل ڈیولپمنٹ میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ گلوبل اسکل پارک، صنعتی تربیتی ادارے اور نجی شعبے کے تعاون سے روزگار بخش تربیت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ریاست میں 1500 سے زیادہ اسکل ڈیولپمنٹ مراکز قائم کئے جا چکے ہیں۔پیتھم پور آٹو کلسٹر، ایشیا کا سب سے طویل ہائی اسپیڈ ٹیسٹنگ ٹریک، 200 سے زیادہ آٹو پارٹس مینوفیکچررز اور 30 سے زیادہ اوریجنل ایکوپمنٹ مینوفیکچررس(OEM) کے ساتھ ریاست آٹوموبائل انڈسٹری میں تیزی سے توسیع کر رہی ہے۔ ای وی مینوفیکچرنگ اور گرین موبلیٹی کو فروغ دینے کے لیے خصوصی پالیسیاں نافذ کی جا رہی ہیں۔
ریاست میں دفاعی پیداوار اور ایرو اسپیس سیکٹر کو فروغ دینے کے لیے خصوصی کلسٹر بنائے جا رہے ہیں۔ ریاست ڈی آئی سی اندور، ایم آر او ہب اور ایرو اسپیس پارک کے ذریعہ ڈفینس مینوفیکچرنگ کو رفتار دے رہی ہے۔وندھیا بیسن میں او این جی سی کے ذریعہ گیس کی پیداوار کے ساتھ، ریاست ہندوستان کے 9ویں پیداواری بیسن کے طور پر ابھرے گی۔ بینا میں 49 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے قائم ہورہا ڈاؤن اسٹریم پیٹرو کیمیکل کمپلیکس اس شعبے میں سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھول رہا ہے۔GIS-2025 میں وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو کی قیادت میں مدھیہ پردیش سرمایہ کاروں کو ایک مستحکم، صنعتی طور پر خوشحال اور امکانات سے بھرا مستقبل پیش کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔