نئی دہلی 20فروری: سپریم کورٹ نے میڈیکل کاؤنسل آف انڈیا کے ضابطے کو برقرار رکھتے ہوئے بیرون ملک سے ایم بی بی ایس کرنے کے لیے نیٹ یو جی (NEET UG) امتحان پاس کرنے کو لازمی قرار دیا ہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے 2018 میں لایا گیا یہ ضابطہ یقینی کرتا ہے کہ بیرون ملک میں میڈیکل کی پڑھائی کر رہے ہندوستانی طلبا ہندوستان میں میڈیسن کی پریکٹس کرنے کے لیے مطلوبہ معیارات کو پورا کریں۔ عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں کہا کہ یہ ریگولیشن غیر جانبدار اور شفاف ہے اور کسی بھی قانونی دفعات یا آئین کے خلاف نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ ضابطہ انڈین میڈیکل کاؤنسل ایکٹ 1956 کے کسی بھی نظم کے برعکس نہیں ہے اور نہ ہی کسی بھی طرح سے منمانا یا غیر مناسب ہے۔ نیٹ یو جی پاس کرنے کی ضرورت گریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن ریگولیشن، 1997 میں مقرر اہلیت کے معیار کو پورا کرنے کے علاوہ ہے۔ سپریم کورٹ میں جسٹس بی آر گوئی اور کے ونود چندرن کی بنچ نے عرضی پر سماعت کی۔ عرضی دہندگان نے ایم سی آئی کے ریگولیشن کو چیلنج کرتے ہوئے موقف پیش کیا تھا کہ اسے انڈین میڈیکل کاؤنسل ایکٹ، 1956 میں ترمیم کیے بغیر لایا گیا تھا۔ حالانکہ عدالت نے یہ مانا کہ میڈیکل کاؤنسل کے پاس ایکٹ کی دفعہ 33 کے تحت ریگولیشن پیش کرنے کا حق تھا۔ سماعت کے دوران بنچ نے کہا، “ہمیں ریگولیشن میں مداخلت کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔” عدالت عظمیٰ نے ایک بار کے لیے چھوٹ دینے سے بھی صاف انکار کر دیا۔ واضح رہے کہ سال 2018 سے ان ہندوستانی طلبا کے لیے نیٹ یوجی پاس کرنا لازمی کر دیا گیا ہے جو بیرون ملک سے ایم بی بی ایس کرکے بھارت میں ڈاکٹری کرنا چاہتے ہیں۔